They are 100% FREE.

پیر، 6 مئی، 2019

قدرت بھی بدلے چکاتی ہے، مریم نواز

قدرت بھی بدلے چکاتی ہے، مریم نواز

سیانے کہتے ہیں نقل کیلئےعقل چاہیے، پرچی کا طعنہ دینے والا نہ حلف پڑھ سکا،اور نہ لکھی ہوئی پرچی پڑھ سکا۔نائب صدر ن لیگ مریم نواز کا وزیراعظم عمران خان کی تقریرپر ردعمل

لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز نے کہا ہے کہ سیانے کہتے ہیں نقل کیلئےعقل چاہیے، قدرت بدلے چکاتی ہے، پرچی کا طعنہ دینے والا نہ حلف پڑھ سکا،اور نہ لکھی ہوئی پرچی پڑھ سکا۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کے لفظ روحانیت اور روحانیت کو سپر سائنس بنانے کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سیانے کہتے ہیں نقل کے لیے بھی عقل چاہیے۔
پرچی کا طعنہ دینے والا نہ اپنا حلف پڑھ سکا تھا نہ لکھی ہوئی پرچی پڑھ سکتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ پرچی سے پڑھے تو تماشہ بنتا ہے۔ پرچی کے بغیر بولے تو اور بھی بڑا تماشہ بنتا ہے، قدرت بھی کس کس طرح بدلے چکاتی ہے !
اسی طرح مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا مزید کہنا ہے کہ عوام کی نواز شریف سے اور نواز شریف کی عوام سے لا زوال محبت کی داستان ہے، جو ہر آنے والے دن کے ساتھ مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے، یہ ایک نیا رحجان ہے۔

واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے روحانیت کو سُپرسائنس بنانے کا اعلان کردیا،وزیراعظم کی لفظ روحانیت پرزبان لڑکھڑا گئی، وزیراعظم روحانیت کو رعونیت،رحونیت بول گئے،پھربڑی مشکل سے اصل لفظ روحانیت کی ادائیگی کی۔ وزیراعظم عمران خان نے آج سوہاوا میں القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا، وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر دنیا میں کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔
القادر یونیورسٹی میں جدید علوم کیلئے چین سے مدد لیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوہاوہ کی یہ جگہ جہاں یونیورسٹی بن رہی ہے اسے ترقی کا بہاؤ کہا جاتا ہے۔ بابا نورالدین نے یہاں 70 سال چلہ کاٹا۔ القادر یونیورسٹی روحانیت کے سپہ سالار عبدالقادر جیلانی سے منصوب ہے۔ یہ اللہ والے صوفی بزرگ تھے۔ انہوں نے اسلام کو زندہ کیا۔ نبیﷺ کی تعلیمات کو پھیلایا۔
سائنس ، روحانیت اور اسلام کا تعلق جوڑا۔ ہر کام اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہونے کا کا یقین اگر انسان کے اندر آ جائے تو اسے ہر قسم کے خوف سے آزاد کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی میں ہم بتائیں گے کہ سائنس کیسے اسلام کے ساتھ چلتی ہے۔ روحانیت کو ہم سپر سائنس بنائیں گے۔ برصغیر اور دیگر علاقوں میں اسلام کا پیغام لے کر آنے والے بڑے بڑے صوفیا کرام پر تحقیق کیلئے کوئی ادارہ موجود نہیں تھا، یہ کام القادر یونیورسٹی کرے گی۔ یورپ اور امریکا میں روحانیت پر ریسرچ کے ادارے قائم ہیں تاہم مسلمان ممالک میں ایسے ادارے نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ برا بھلا کہنے والوں کو القادر یونیورسٹی سے تحقیق کی بنیاد پر جواب دیا جاسکے گا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں