They are 100% FREE.

منگل، 7 مئی، 2019

میں خود نوازشریف کو جیل چھوڑنے ساتھ جاؤں گی،مریم نواز شریف

میں خود نوازشریف کو جیل چھوڑنے ساتھ جاؤں گی،مریم نواز شریف
لاہور:  مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ٹویٹر پیغام میں اعلان کیا ہے کہ وہ خود میاں نواز شریف کو چھوڑنے جیل جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جتنا کٹھن فیصلہ ایک باپ کا بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل جانے کا تھا، اتنا ہی کٹھن ایک بیٹی کا اپنے محبوب والد کو جیل چھوڑ کر آنا ہے مگر میں جاوٴں گی کیونکہ مقصد قومی ہے اور باپ بیٹی کے رشتوں سے کہیں بڑا ہے۔
قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں۔ کل انشاء اللہ میں کارکنوں کے ساتھ ہوں گی۔

جتنا کٹھن فیصلہ ایک باپ کا بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل جانے کا تھا، اتنا ہی کٹھن ایک بیٹی کا اپنے محبوب والد کو جیل چھوڑ کر آنا ہے۔ مگر میں جاؤں گی۔ کیونکہ مقصد قومی ہے اور باپ بیٹی کے رشتوں سے کہیں بڑا ہے۔ قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں۔ کل انشاءاللہ میں کارکنوں کے ساتھ ہوں گی۔

6,748 people are talking about this
ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ میاں نواز شریف کو جلوس کی شکل میں جیل لے کر جایا جائے گا اور مریم نواز شریف جلوس کی قیادت کریں گی جبکہ حمزہ شہبازشریف سابق وزیراعظم کی گاڑی چلائیں گے۔مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ خود کارکنوں کے ساتھ ہوں گی۔
سابق وزیراعظمنواز شریف کل شام 6 بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل میں پہنچ جائیں گے اور پہلا روزہجیل میں ہی افطار کریں گے۔
ذرائع کے مطابق 26 مارچ کوسپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو طبی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد نواز شریف کی ضمانت کی مدت 7 مئی کو ختم ہورہی اور جیل ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈپٹی کمشنر آفس لاہور کی جانب سے ن لیگی رہنماوٴں کو نئے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اب نواز شریف7 مئی کو شام 6 بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل میں پہنچ جائیں۔
جیل ذرائع نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز شریف کی قیادت کا آگاہ کر دیا گیا ہے کہ جیل کے قوانین پر عمل کیا جائے گا اور نواز شریف بیرکیں بند ہونے سے پہلے جیل پہنچیں۔ یاد رہے کہ نواز شریف کے گھر سے ضروری سامان پہلے ہی جیل پہنچا دیا گیا ہے۔ پولیس حکام نےنوازشریف کی جیل واپسی کے لیے حفاظتی پلان کو بھی تیار کر لیاہے۔ سیکیورٹی کے لیے جاتی امراء سے لے کر کوٹ لکھپت جیل تک 400 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے جن میں 3 ایس پییز، 6 ڈی ایس پیز اور10 ایس ایچ اوز شامل ہوں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں