They are 100% FREE.

پیر، 19 اگست، 2019

مودی حکومت نے کونسی رپورٹ دیکھنے کے بعد کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ؟ سینئر صحافی حامد میر نے تہلکہ خیز انکشاف کر کے بھارت کی نااہلی پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دی

لاہور :  بھارتی حکومت معصوم کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور کرفیو کو 15 روز بیت چکے ہیں تاہم مودی سرکارکی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے پیچھے چھپی اصل وجہ اور بھارتی حکومت کی نااہلی پہلی مرتبہ کھل کر سامنے آ گئی ہے جس کا تذکرہ سینئر صحافی حامد میرنے اپنی آج کی تحریر میں کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامدمیر کا آج ” جنگ نیوز “ میں کالم شائع ہواہے جس میں انہوں نے بتایا کہ ”14اگست 2019کو بھارتی اخبار ”دی ہند“ میں سوہاسنی حیدر نے لکھا ہے کہ 5اگست کو مودی کے کشمیر ایڈونچر کے پیچھے بھارتی انٹیلی جنس کی یہ رپورٹ تھی کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان متوقع معاہدہ بھارت کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہو گا کیونکہ ایسی صورت میں 28ستمبر 2019کو افغانستان میں صدارتی الیکشن ملتوی ہو جائے گا۔ بھارتی حکومت اس الیکشن میں بیک وقت اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سمیت کم از کم 17ایسے امیدواروں کی مدد کر رہی ہے جو بھارت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں۔
صدارتی الیکشن ملتوی ہونے سے کابل میں افغان طالبان کا اثر و رسوخ قائم ہو جائے گا جو پاکستان کے زیادہ قریب ہیں۔ جس وقت مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مارشل لاءنافذ کرنے کا فیصلہ کیا تو قطر میں امریکہ اور طالبان کے مابین مذاکرات کا آٹھواں راﺅنڈ جاری تھا۔ مذاکرات کا یہ راﺅنڈ 12اگست کی شام بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا کیونکہ عیدالاضحی آ گئی تھی۔ ان مذاکرات میں شریک امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے بہت کوشش کی کہ عیدالاضحی کے دن مذاکرات کو نتیجہ خیز بنا کر کوئی خوشخبری دی جائے لیکن افغان طالبان نے کچھ اہم معاملات پر اپنی قیادت سے مشورے کے بغیر آمادگی سے معذوری ظاہر کی اور یوں بھارتی انٹیلی جنس کی یہ رپورٹ غلط نکلی کہ 3اگست کو قطر میں شروع ہونے والے مذاکرات کا آٹھواں راﺅنڈ نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔
بھارتی انٹیلی جنس کی رپورٹ دراصل زلمے خلیل زاد کے اندازے پر مبنی تھی جو بھارتی حکومت کے سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے۔ امریکہ اور افغان طالبان میں مذاکرات ناکام نہیں ہوئے بلکہ کچھ تعطل کا شکار ہیں۔ افغان طالبان نے ایک بیان میں یہ واضح کیا کہ افغان مفاہمتی عمل کو کشمیر کی صورتحال سے نہ جوڑا جائے لیکن کیا کریں کہ بھارتی انٹیلی جنس نے افغان امن مذاکرات میں اپنی ناکامیاں تلاش کرکے مودی حکومت کو ایسے فیصلوں پر مجبور کر دیا جن پر دنیا بھر میں تنقید ہو رہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں