They are 100% FREE.

ہفتہ، 17 اگست، 2019

کچلاک دھماکہ، طالبان امیر کا بھائی جاں بحق، بیٹا اور بھتیجے زخمی، ملا ہیبت اللہ کے بارے میں بھی بڑا دعویٰ سامنے آگیا

Image result for ‫کچلاک دھماکہ‬‎
اسلام آباد :  بی بی سی کے رپورٹر سکندر کرمانی نے دعویٰ کیا ہے کہ کچلاک میں جس مسجد میں دھماکہ ہوا ہے اس میں تحریک طالبان افغانستان کے امیر ملا ہیبت اللہ کے بھائی حافظ احمد اللہ جاں بحق ، ان کا ایک صاحبزادہ اور 2 بھتیجے زخمی ہوئے ہیں، امکان ظاہر کیا جارہاتھاکہ اس مسجد میں جمعہ کے وقت ملا ہیبت اللہ نے آنا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پاکستان اور افغانستان کیلئے نمائندے سکندر کرمانی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ طالبان ذرائع نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ جمعہ کے روز کچلاک کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں تحریک طالبان افغانستان کے امیر ملاہیبت اللہ کے بھائی جاں بحق ہوئے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ مارے جانے والے حافظ احمد اللہ اسی مسجد کے امام تھے جس میں دھماکہ ہوا ہے۔
BBC producer in Kabul, @Mahfouzzubaide1 who has excellent contacts, was sent this picture of Hafiz Ahmadullah - brother of Taliban leader Haibatullah - by a senior source of his within the group
تصویر ٹوئٹر پر دیکھیں
See Secunder Kermani's other Tweets
سکندر کرمانی کے مطابق 2016 میں طالبان کی امارت سنبھالنے سے پہلے ملا ہیبت اللہ بھی کچلاک کے علاقے میں مقیم تھے اور اسی مسجد میں امامت کرتے تھے جس میں جمعہ کو دھماکہ ہوا ہے۔ عینی شاہدین کے بیان ’ دھماکہ خیز مواد منبر کے نیچے نصب کیا گیا تھا‘ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک ٹارگٹڈ کارروائی تھی۔

سکندر کرمانی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ کچلاک دھماکے میں ملا ہیبت اللہ کا ایک بیٹا زخمی ہوا ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کے زخمیوں میں طالبان امیر کے 2 بھتیجے شامل ہیں۔ ’ یہ ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا حملہ لگتا ہے، حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا مقصد کیا ہوسکتا ہے، کیا یہ افغان امن معاہدہ ہونے سے پہلے حساب چکتا کرنے کا کوئی ذریعہ تھا؟ یا اس کے ذریعے جنگ کو مزید ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے؟۔‘
سکندر کرمانی نے کہا کہ انہیں افغان انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ کچلاک میں جس مسجد میں دھماکہ ہوا ہے اس میں ملا ہیبت اللہ کی موجودگی کا امکان تھا ، افغان انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی انہوں نے نہیں کی، انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ طالبان کی آپسی لڑائی کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں