They are 100% FREE.

ہفتہ، 8 فروری، 2020

احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی تصدیق کر دی گئی

احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی تصدیق کر دی گئی
اسلام آباد: احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی تصدیق کر دی گئی، میڈیا ذرائع کے مطابق طالبان کے سابق ترجمان کو اپنے جرائم کی سزا ملنی تھی، ایک حساس آپریشن کے دوران موقع پا کر فرار ہوا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا پر چلنے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار ہو جانے کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ احسان اللہ احسان نے کچھ برس قبل خود کو سیکورٹی فورسز کے حوالے کیا تھا، اور پھر بعد ازاں اس کی جانب سے دی جانے والی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں کیخلاف کئی کامیاب آپریشن کیے گئے۔ احسان اللہ احسان نے 2017 میں ایک اعترافی بیان میں اپنے ہینڈلرز اور سہولت کاروں کو بے نقاب کیا تھا۔
بعد ازاں پھر ایک حساس آپریشن کے دوران احسان اللہ احسان موقع پا کر فرار ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ احسان اللہ احسان اور دیگر دہشت گردوں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دوسری جانب قومی اخبار دی نیوز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ احسان اللہ احسان نے رابطہ کر کے انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ ترکی میں مقیم ہیں۔تاہم انہوں نے یہ بتانے گریز کیا ہے کہ وہ کیسے انتہائی سخت سیکیورٹی میں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے اور کیسے دوسرے ملک میں بحفاطت پہنچ گئے۔
واضح رہے گزشتہ روز ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنے والے تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان جیل سے فرار ہو گئے تھے۔جیل سے بھاگنے کے بعد احسان اللہ احسان کی جانب سے ایک آڈیو پیغام بھی جاری کیا گیا۔جس پر ٹویٹ کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اسے یہ ضرور بتانا چاہئے کہ اس نے ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنے کی ذمہ داری کیوں قبول کی؟ اور اس نے میری گاڑی کے نیچے بم نصب کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کو کس سے کہا؟؟
آڈیو پیغام میں سابق ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ میرا نام احسان اللہ احسان ہے اور میرا تعلق تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار کے ساتھ رہا ہے۔
میں نے 5 فروری 2017 کو ایک معاہدے کے تحت اپنے آپکو پاکستان کے خفیہ اداروں کے حوالے کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے تین سال اس معاہدے کی پاسداری کی .,

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں