They are 100% FREE.

بدھ، 12 فروری، 2020

حافظ سعید کو غیر قانونی فنڈنگ کیس میں 11 سال قید کی سزا

حافظ سعید کو غیر قانونی فنڈنگ کیس میں 11 سال قید کی سزا
لاہور: حافظ سعید کو فنڈ ریزنگ اور منی لانڈرنگ پر 11سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق آج انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج ارشد حسین بھٹہ نے حافظ سعید کے حوالے دو مقدمات کا فیصلہ سنا دیا ہے۔اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق حافظ سعید کو فنڈ ریزنگ اور منی لانڈرنگ پر ساڑھے پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
پاکستان میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو مقدمات میں مجموعی طور پر 11برس قید کی سزاسنائی ہے۔وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دو مختلف مقدمات میں مجموعی طور پر 11 برس قید اور 15 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
خیال رہے کہ محکمہ انسدادِ دہشت گردی پنجاب نے دہشت گردی میں ملوث کالعدم تنظیموں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں لاہور، گوجرانوالہ اور ملتان میں 5 کالعدم تنظیموں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ۔ ان تنظیموں میں دعوہ الارشاد ٹرسٹ ، معاذ بن جبل ٹرسٹ ، الانفال ٹرسٹ، المدینہ فاونڈیشن ٹرسٹ اور الحمد ٹرسٹ شامل ہیں اور مقدمات میں حافظ محمد سعید ، عبدالرحمان مکی ، امیر حمزہ ، محمد یحییٰ عزیز کو نامزد کیا گیا تھا ۔
یکم جولائی کو حکومت نے حافظ سعید اور ان کے دیگر 6 ساتھیوں کے خلاف لشکر طیبہ کا سربراہ ہونے اور دہشت گردی میں ملوث کے الزامات میں مقدمات درج کیے تھے۔ ان پر دہشت گردی کو پروان چڑھانے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے الزامات عائد ہیں۔۔خیال رہے کہ ہفتے کے روز انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق کیس کے فیصلے کا اعلان ملتوی کردیا تھا اور فیصلہ کیا تھا کہ 11 فروری کو وکیل دفاع کی تمام کیسز کی سماعت کے بعد فیصلہ سنانے کی درخواست پر موقف سننے کا فیصلہ کیا تھا۔
درخواست میں ملزم کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ تمام زیر التوا ء کیسز کے ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد جامع فیصلہ سنایا جائے۔ استغاثہ نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ جن کیسز کی سماعت مکمل ہوچکی ہیں عدالت ان میں اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے تاہم عدالت نے فیصلہ ملتوی کرتے ہوئے درخواست پر دونوں فریقین کا موقف طلب کیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں