They are 100% FREE.

ہفتہ، 8 جون، 2019

وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر افغان مہاجرین پر عائد بڑی پابندی ختم کر دی گئی

وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر افغان مہاجرین پر عائد بڑی پابندی ختم کر ..

پاکستان میں آباد افغان مہاجرین کیلئے بینک اکاونٹس کھولنے اور اے ٹی ایم کارڈز کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا

اسلام آباد  :  وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پرافغان مہاجرین پر عائد بڑی پابندی ختم کر دی گئی، پاکستان میں آباد افغان مہاجرین کیلئے بینک اکاونٹس کھولنے اور اے ٹی ایم کارڈز کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر افغان مہاجرین پر عائد بڑی پابندی ختم کر دی گئی اورپاکستان میں آباد افغان مہاجرین کیلئے بینک اکاونٹس کھولنے اور اے ٹی ایم کارڈز کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں مختلف سرکاری محکموں کی کارکردگی پر نظرِ ثانی کے بعد رواں برس فروری میں وفاقی حکومت نے اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے اقدام اٹھایا تھا۔ رواں برس فروری میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعے ہدایت دی تھی کہ پاکستان میں آباد افغانمہاجرین کو بین اکاونٹس کھولنے کی اجازت دی جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ افغان پناہ گزین جو رجسٹرڈ ہیں، اپنا بینک اکاؤنٹ کھلوا کر ملک کی معیشت میں باضابطہ طور پر حصہ دار بن سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خانکی ہدایت کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے پروف آف رجسٹریشن نامی شناختی دستایزات بھی بینکوں کے لیے قابلِ قبول ہے۔
افغان مہاجرین اس دستاویز کے ذریعے بینک اکاونٹ کھلوا سکتے ہیں۔ مرکزی بینک نے اعلان کیا تھا کہ افغان مہاجرین کے پی او آر کی بائیومیٹرک تصدیق قومی شناختی کارڈ کی طرح کام کرے گی اور تمام مہاجرین کو اپنے فارمز کے ہمراہ یوٹیلیٹی بلز اور کچھ معاملات میں ریفرنس یا کرایے سے متعلق دستاویزات منسلک کرنا ہوں گی۔ اب بتایا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کو باقاعدہ بینک اکاونٹس اور اے ٹی ایم کارڈز کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے کچھ افغانمہاجرین نے خود تصدیق کی ہے کہ انہیں بینک اکاونٹس اور اے ٹی ایم کارڈز کی سہولت حاصل ہو گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کے اس اقدام سے منی لانڈرنگ پر قابو پانے اور دولت کی غیر قانونی تقسیم و ترسیل پر قابو پایا جا سکے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں