They are 100% FREE.

منگل، 11 جون، 2019

حمزہ شہباز کی گرفتاری‘نیب پنجاب ہیڈکواٹرزمنتقل کردیا گیا

حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت سے متعلق درخواستیں خارج،کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار
 لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے انھیں احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا.
 حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواست کو میرٹ پر نمٹانے سے قبل ہی ان کے وکلا نے عدالت سے استدعا کر کے درخواست واپس لے لی اب حمزہ شہباز ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹسے دوبارہ رجوع کرسکیں گے.
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی ،حمزہ شہبازاپنے وکلا سلمان اسلم بٹ اور امجد پرویز کے ہمراہ پیش ہوئے۔
عدالت نے حمزہ کے وکیل سے کہا کہ آپ عبوری ضمانت کیسز میں پیش ہوئے ہیں انہی پر دلائل دیں، وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ چیئرمین نیب کے آرڈر کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، عدالت نے کہا کہ آرڈر کی کاپی لینے کی یہ سٹیج نہیں ہے،اس پر وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ اس پر فیصلہ فرما دیں، عدالت نے کہا کہ فیصلہ کرنے کےلئے ہی بیٹھے ہیں آپ کے دلائل سن لیے، وکیل ملزم نے کہا کہ انکوائری اور تفتیش شروع ہوچکی ہے جو چیئرمین کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتی،عدالت حکم دے کہ ہمیں دستاویزات فراہم کی جائیں۔
عدالت نے کہا کہ ابھی وہ موقع نہیں آیا جب اس پر بحث کی جائے،عدالت نے دستاویزات کی فراہمی سے متعلق حمزہ شہباز کی درخواست مستردکردی۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں صرف حمزہ شہبازہی نہیں، شہبازشریف،سلمان شہبازبھی منی لانڈرنگ کیس میں شامل ہیں،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہبازشریف فیملی کے اثاثوں میں اربوں روپے اضافہ ہوا،حمزہ شہبازاثاثہ جات کیس میں ثبوت فراہم نہیں کرسکے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں