They are 100% FREE.

پیر، 7 جنوری، 2019

ہمیں ملک ریاض کی گرفتاری کا حکم دینے کے لیے مجبور نہ کریں۔ چیف جسٹس

ہمیں ملک ریاض کی گرفتاری کا حکم دینے کے لیے مجبور نہ کریں۔ چیف جسٹس

بڑے آدمی کو بچانے پوری ٹیم آ جاتی ہے سارے ایسے کہتے ہیں جیسے ملک ریاض معصوم ہوں۔ رپورٹ کی مزید تفتیش کر کے نیب کو بھیج دیں گے پھر یہ لوگ جانیں اور نیب۔ چیف جسٹس کے جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں سماعت

اسلام آباد ( ٹیکسیلا نیوز۔ 07 جنوری2019ء) میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہچیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی بنک اکاؤنٹس کیس کیسماعت جاری ہے۔دوران سماعت ملک ریاض کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے جنھوں نے ملک ریاض کے حق میں کچھ بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ملک ریاض کے خلاف بہت مواد ہمارے پاس آیا ہے۔
ہمیں مجبور نہ کریں ہم ملک ریاض کی گرفتاری کا حکم دیں۔بڑے آدمی کو بچانے پوری ٹیم آ جاتی ہے۔سارے ایسے کہتے ہیں جیسے ملک ریاض معصوم ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ کی مزید تفتیش کر کے نیب کو بھیج دیں گے پھر یہ لوگ جانیں اور نیب جانے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں ملک ریاض ایماندار آدمی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں جواب مانگا ہے۔
اپنی پوزیشن واضح کریں۔واضح رہے مذکورہ کیس کی 31دسمبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے چئیرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض صاحب آپ کا نام ہر جگہ کیوں آجاتا ہے؟کراچی میں جو آپ کر رہے ہیں کیا وہ جائز ہے؟ جس پر چئیرمین بحریہ ٹاؤنملک ریاض نے کہا کہ میں سارا کچھ سیٹل کرنا چاہتا ہوں آپ بس حکم کریں۔
ملک ریاض کی اس بات پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے آپ سے ایک ہزار ارب روپے مانگے تھے آپ وہ دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ملک کو چلا رہے ہیں، ملک کا مال واپس کریں، زندگی گزارنے کے لیے آپ کو کتنے ارب روپے چاہئیں، وہ رکھ لیں باقی دے دیں۔ آپ حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو ایک پلاٹ کا علم نہیں تھا۔ ملک ریاض نے کہا کہ میں نے کبھی ملک نہیں چلایا۔ میری جائیداد چاہیں تو لے لیں، علی ریاض کا گھر چاہیں تو لے لیں، شکر کریں پاکستان میں کوئی 70 منزلہ عمارت بنی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں