لفبرو یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج لندن کے محققین کا کہنا ہے کہ اُن کی تحقیق کے مطابق زیادہ باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) اور زیادہ ویسٹ ٹو ہپ (waist-to-hip)ریشو کے حامل افراد کا دماغ صحت مند وزن کے حامل افراد سے 12 کیوبک سینٹی میٹر چھوٹا ہوتا ہے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں: تحریک انصاف والے کارکردگی نہ دکھائیں لیکن بھانڈ پن چھوڑ دیں :حسن نثار کا مشورہ
لفبرو یونیورسٹی کے ورزش بطور دوا کے پروفیسر ڈاکٹر مارک ہیمر کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دماغی ڈھانچے میں یہ تبدیلی صرف موٹاپے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
لفبرو یونیورسٹی کے ورزش بطور دوا کے پروفیسر ڈاکٹر مارک ہیمر کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دماغی ڈھانچے میں یہ تبدیلی صرف موٹاپے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ضرور پڑھیں: عمران خان کی باتیں خلفائے راشدینؓ اورطرزعمل ابوجہل والا ہے،سلیکٹڈ وزیراعظم صرف احتساب کے نعرے کے پیچھے چھپ کے وار کرسکتا ہے: خواجہ محمد آصف
تاہم انہوں نے نتیجہ نکالا کہ اس تحقیق سے وزنی افراد میں دماغی خلل اور دوسری دماغی بیماریوں کی وجوہات کی وضاحت ہو سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ تحقیق سے دماغ کے سکڑنے اور یادداشت میں کمی کو دماغی خلل کے زیادہ خطرے سے مربوط کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی تحقیق سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ موٹاپے کی وجہ سے دماغ چھوٹا ہوتا ہے یا چھوٹے دماغ کی وجہ سے موٹاپے کا مرض لاحق ہوتا ہے۔
تاہم انہوں نے نتیجہ نکالا کہ اس تحقیق سے وزنی افراد میں دماغی خلل اور دوسری دماغی بیماریوں کی وجوہات کی وضاحت ہو سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ تحقیق سے دماغ کے سکڑنے اور یادداشت میں کمی کو دماغی خلل کے زیادہ خطرے سے مربوط کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی تحقیق سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ موٹاپے کی وجہ سے دماغ چھوٹا ہوتا ہے یا چھوٹے دماغ کی وجہ سے موٹاپے کا مرض لاحق ہوتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں