They are 100% FREE.

جمعرات، 28 نومبر، 2019

آرمی چیف سے متعلق عدالتی فیصلے پر ردِعمل.... آج اداروں کے درمیان تصادم سے عدم استحکام لانے والوں کو شکست ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان کا ٹویٹ

وزیراعظم کا آرمی چیف سے متعلق عدالتی فیصلے پر ردِعمل
اسلام آباد  :سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور چھ ماہ کی مشروط توسیع دے دی ہے۔وزیراعظم عمران خان کا بھی اب عدالتی فیصلے پر ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔آج ان کو ضروری مایوسی ہوئی ہو گی جو عدالتوں میں تصادم چاہتے تھے۔اداروں میں تصادم نہیں ہوا،بیرونی دشمن اور اندرونی مافیاز کو خصوصی مایوسی ہوئی۔
آج اداروں کے درمیان ٹکراؤ کی خواہش رکھنے والوں کے لیے مایوسی کا دن ہے۔

لوٹی ہوئی دولت باہر بھجوانے والے مافیاز اس لوٹ مار کے تحفظ کے لیے ملک کو غیر مستحکم کر رہے ہیں۔مافیا لوٹی ہوئی دولت بچانے کے لیے عدم استحکام لانا چاہتے ہیں۔
23 سال قبل ہماری جماعت پہلی تھی جس نے خود مختار عدالت اور قانون کی بالادستی کی بات کی تھی۔
2007ء میں تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی کے لیے سب سے آگے تھی اور مجھے اس کے لیے جیل بھی بھیجا گیا۔ ۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے لیے میرے دل میں بہت احترام ہے۔ چیف جسٹس کا شمار پاکستان کے عظیم ججز میں ہوتا ہے۔
۔خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ سنایا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ راہی صاحب کہاں ہیں؟ ساتھی وکلا نے کہا کہ راہی صاحب کھانا کھانے گئے تھے۔ عدالت نے کہا کہ عدالت نے آرٹیکل 243 بی کا جائزہ لیا۔ حکومت آرمی چیف کو 28 نومبر سے توسیع دے رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ کی توسیع چیلنج ہوئی۔ حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع آرٹیکل 243 فور بی کے تحت کی۔ انہوں نے کاہا کہ حکومت ایک سے دوسری پوزیشن لیتی رہی۔
تین دن میں حکومت نے بہت سی پوزیشنز تبدیل کیں۔ ہم نے آرمی ایکٹ 1952 اوررول 1954 سمیت دیگر قوانین کا بھی جائزہ لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے یقین دلایا ہے کہ چھ ماہ میں قانون سازی کر لی جائے گی۔ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑتے ہیں۔ آرمی چیف کی مقررہ تقرری چھ ماہ کے لیے ہو گی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آج مختصر فیصلہ سنا رہے ہیں، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کریں گے۔
جس کے بعد عدالت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی مشروط توسیع دے دی۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس زیر سماعت ہے جس پر آج عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو ہمیں ''را'' اور ''سی آئی اے'' کا ایجنٹ کہا گیا۔ ہمیں ففتھ جنریشن وار کا حصہ قرار دیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں