They are 100% FREE.

بدھ، 27 نومبر، 2019

اتنی غلطیاں کی گئی ہیں سمری میں کہ لگتا ہے تقرری کو کالعدم قراردینا ہوگا،" چیف جسٹس ........... کیس کی سماعت کل تک ملتوی


اسلام آباد:   سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ، چیف جسٹس نے کہا ایسی غلطیاں کی گئیں کہ ہمیں تقرری کوکالعدم قراردیناہوگا، سمری میں دوبارہ تعیناتی،تقرری،توسیع کانوٹیفکیشن جاری کیا،اب بھی وقت ہے ..
دیکھ لیں 
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تکلیف دہ بات ہے کہ آرمی چیف کے معاملے میں ایسی باتیں سامنے نہیں آنی چاہیے جو سمری پیش کی گئی ہے اس میں ایسی غلطیاں کی گئی ہیں کہ ہمیں تقرری کو کالعدم قراردینا ہوگا‘اب بھی وقت ہے سمری میں کتنی سنگین غلطیاں کی گئی ہیں انتہائی اہمیت کے معاملے میں اتنی سنگین غلطیاں انتہائی افسوسناک ہے کیا آپ ہمارے ساتھ مذاق کررہے ہیں؟انہوں نے حکومت کو کل تک کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ آپ نوٹیفکیشن دوبارہ دیکھ لیں دوبارہ تقرری‘ تعیناتی اور مدت ملازمت میں توسیع دی جاری ہے .چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 243 اور255کے تحت ریٹائرڈ شخص کو دوبارہ تعینات کرسکتی ہے ابھی تک اس سوال کا جواب نہیں مل سکا اٹارنی جنرل آج بھی عدالت کو مطمئن نہیں کرپائے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں مدت اور دبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں، ماضی میں 5 سے 6 جنرلز 10، 10 سال تک توسیع لیتے رہے، کسی نے پوچھا تک نہیں تاہم آج یہ سوال سامنے آیا ہے، اس معاملے کو دیکھیں گے تاکہ آئندہ کے لیے کوئی بہتری آئے.سپریم کورٹ میں وفاقی کابینہ کی جانب سے کل منظور کیا جانے والا نوٹیفکیشن پیش کردیا گیا ہے‘سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آرمی سروس رولز میں تو یہ بھی نہیں لکھا کہ آرمی چیف کا فوج سے ہونا ضروری ہے اس طرح تو آپ کو بھی آرمی چیف لگایا جاسکتا ہے ‘چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں کتنا وقت باقی ہے جس پر انہیں بتایا گیا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کل رات ختم ہورہی ہے جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ پھر تو ہمیں جلد فیصلہ دینا ہوگا تاکہ فوج کو یہ معلوم ہوکہ 29نومبر کو فوج کا سربراہ کون ہوگا؟سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئی ہے.اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی چیف ایگزیکٹیو کا اختیار ہے‘عدالت نے ان سے سوال کیا کہ آرمی چیف کی ریٹامنٹ کی عمر کیا ہے تو اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ میں اس کا ذکر موجود نہیں ہے.
کل ہی سمری گئی اور منظور بھی ہوگئی،کیا کسی نے سمری اور نوٹیفکشن پڑھنے کی بھی زحمت نہیں کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل کہتے ہیں جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتا،عدالت کے ساتھ ایک اور صاف بات کریں،جو سٹاف کا حصہ نہیں وہ آرمی چیف کیسے بن سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ دوبارہ تعیناتی کا مطلب ہے پہلے تعیناتی ختم ہوگئی، پاک فوج کا معاشرے میں بہت احترام ہے،وزارت قانون اور کابینہ ڈویژن کم از کم سمری اور نوٹیفکیشن تو پڑھیں، فوجیوں نے خود آ کر تو سمری نہیں ڈرافٹ کرنی، کوئی نہیں چاہتا کہ آرمی بغیر سربراہ کے رہے لیکن شاید وزارت داخلہ چاہتی ہے ، آرمی چیف کو شٹل کاک نہ بنائیں، آرمی چیف کیساتھ یہ ہورہاہے تو کل صدر اور وزیراعظم کیساتھ کیا ہوگا۔..

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں