They are 100% FREE.

پیر، 6 اگست، 2018

تھانہ صدر واہ پولیس گردی کے شکار متاثرہ خاندان کی چیف جسٹس آف پاکستان ، پولیس کے اعلیٰ حکام سے رشوت خور پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ

تھانہ صدرواہ پولیس نے ہمارے خاندان کی زندگی اجیرن بنا دی ، گاہے بگاہے بغیر کسی مقدمہ کے اندراج او بغیرکسی قصور کے بچوں کو پکڑ کر لیجاتے ہیں بھاری رشوت کے عوض انکی جان خلاصی ہوتی ہے ، پولیس کو رشوت دے دیکر زندگی بھر کی جمع پونجی لٹا چکے ہیں، اینٹی کرپشن میں درخواست دینے پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے،متعدد مرتبہ سکول اور کالج جانے والے بچوں کو پکڑ کر سادے کاغذ پر دستخط اور انگوٹھوں کے نشان لگوانے کے بعد بھاری رشوت کے عوض چھوڑا گیا.
پولیس نے متعدد مرتبہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا ، اہل محلہ بھی اس بات کے گواہ ہیں،لاکھوں روپے مالیت کا گھریلو قیمتی سامان ، ہزاروں روپے نقدی ،پولیس اس وقت تک لاکھوں روپے مالیت کی ہائی ایس ، دو عدد موٹرسائیکلز ، کار لے کر جاچکے ہیں جبکہ بچوں کو پکڑ دھکڑ کر کے انھیں کئی کئی روز خفیہ عقوبت خانوں میں رکھ کر ان پر بہمانہ تشدد روا رکھا جاتا ہے ،روز مرتے اور روز جیتے ہیں ، انصاف کے لئے کون سا دروازہ کھٹکھٹائیں،پولیس گردی کا شکار خاندان میڈیا کے سامنے پھٹ پڑا، بوڑھی ولدہ کی ارباب اختیار سے انصاف کی دھائی.

تفصیلات کے مطابق منیر آباد واہ کینٹ کی رہائشی طارق محمود اعوان کی زوجہ مسماۃ طاہرہ بی بی اور بوڑھی والدہ مظفر جان نے اپنے بیٹوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 2015 میں انکے خاوند کو ایک کار لفٹنگ کے بے گناہ مقدمہ میں راولپنڈی کینٹ پولیس نے پھنسایا،جبکہ مقدمہ مذکورہ وہ وہ نامزد بھی نہیں تھے،اس دوران پولیس نے گھر پر متعددبار چھاپے مارے جبکہ بیٹا بشارت جو کہ ہائی ایس چلا کر گھر کو دال دلیا چلاتا ہے کی گاڑی مذکورہ کی اوریجنل فائل گھر میں موجود موٹر سائیکلز،اسکے کاغذات اور قیمتی گھریلو سامان کے علاوہ گھرمیں موجود نقدی ساتھ لے گئے،طارق محمود اعوان کے متعلق اسکی بیوی کا کہنا تھا کہ اس نے ساری زندگی سادگی اور شرافت سے گزاری ،سکول میں کلرک کی ڈیوٹی کرتے تھے ریٹائر ہوکر انھوں نے ٹی وی مکینک کی دکان ڈالی اور گھر کا گزر بسر کرتے رہے، جبکہ وہ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض ہیں اس عمر میں جبکہ وہ کوئی کام بھی نہیں کر سکتے، بیٹا بشارت جس کے پاس ہائی ایس ہے جو اسکے نام ہے وہ بھی پویس نے ہتھیا لی،اور تین سال قبل گاڑی کی اوریجنل فائل بھی قبضہ میں لے لی تھی، اب گاڑی بھی ہڑپ کر گئے،مدعی مقدمہ بار بار کہہ چکا ہے کہ یہ ہمارے ملزم نہیں اس کے باوجود پولس نے ہمارا گھر دیکھ رکھا ہے ، خاوند کو ریکارڈ یافتہ قرار دیتے ہوئے بار بار گھر کے افراد جس میں میرا دیور ، اور چھوٹے بچے شامل ہیں کو پکڑ کر لے جاتے اور بھاری رشوت کے عوض انھیں چھوڑ دیا جاتا،تھانہ صدر کے سب انسپکٹر منتظر عباس و دیگر اہلکاروں نے انت مچا رکھی ہے جس کی پشت پناہی اس وقت کے ایس ایچ اوتھانہ صدر واہ یاسر ربانی کرتے تھے،پولیس نے ہمارے خاندان والوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے ،زندگی بھر کی جمع پونجی تو پہلے ہی پولیس کھا چکی ہے اب ہمارے پاس کچھ باقی نہیں جو پولیس کو کھلا کر اپنے بچوں کی جان بچاوں ،ہائی ایس گاڑی نمبری RIS.1859 گھر کے گزر بسر کا واحد سہارا تھا جو بٹا بشارت چلا کر گھر چلاتا تھا وہ بھی پولیس نے اینٹھ لی.

طارق محمود اعوان کی بوڑھی والدہ اور بیوی نے پولیس کے اعلیٰ حکام ، چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ہمارے خاندان کو نا کردہ گناہوں کی سزا مل رہی ہے رشوت خور پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور ہمارے خاندان کو ان کی پولیس گردی سے تحفظ فراہم کیا جائے.
پولیس گردی کے شکار خاندان سے انکشاف کیا کہ کینٹ تھانے کے نوید نامی اے ایس آئی نے یہ سارا ڈامہ رچایا تھا، جبکہ ہماری جائیداد ہتھییانے کے لئے مقدمہ میں ڈمی مدعی کو سپورٹ کرتا رہا،پریس کانفرنس کے دوران طارق محمود اعوان کے بیٹے عامر محمود ، بشارت ،، طارق ،عثمان بھائی ساجد بھی موجود تھے جنہوں نے پولیس گردی اور ٹارچر کے حوالے سے دستان سنائی انکا کہنا تھا کہ پولیس کو بار بار رشوت دیکر ہم گنگال ہوچکے ہیں،رشوت نہ دینے پر گھر کی خواتین کو حراساں کیا جاتا ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں