یہ بلاگ ٹیکسیلا ، واہ اور ارگرد علاقوں کے لوگوں کو مقامی , ملکی اور عالمی سطح پر ہونے والے اہم واقعیات اور مفید معلومات سے آگاہ کرنے کیلئے تخلیق کیا گیا ہے
They are 100% FREE.
ہفتہ، 4 اگست، 2018
ڈنمارک: نقاب پہننے پر پابندی کا قانون منظور ہونے کے بعد پہلا جرمانہ عائد
قانون کی منظوری کے بعد ملک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں مظاہرے دیکھنے میں آئے
چند روز قبل ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کا قانون پاس ہونے کے بعد پہلی بار اس کے نتیجے میں سزا عمل میں آئی ہے جب ایک عورت پر عوامی مقام میں نقاب پہننے کی وجہ سے جرمانہ عائد کیا گیا۔
مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق نقاب پہنے ہوئے ایک 28 سالہ عورت کا دوسری خاتون سے جھگڑا شروع ہو گیا جس میں دوسری عورت نقاب اتارنے پر مجبور کر رہی تھی۔
پولیس کو موقع پر طلب کیا گیا جنھوں نے سی سی ٹی وی کی مدد سے فوٹیج دیکھی اور نقاب پوش عورت کو بتایا کہ اگر انھوں نے نقاب نہیں اتار تو ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
نقاب پوش خاتون پر نئے قانون کے تحت 1000 کرونر (ڈنمارک کی کرنسی) کا جرمانہ عائد کیا گیا جوکہ دوسری خاتون پر امن میں خلل پیدا کرنے پر جرمانہ لگایا گیا۔
واضح رہے کہ بدھ کو ڈنمارک کے اس نئے قانون کے منظور ہونے کے بعد مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر تنقید کی ہے۔
اس قانون میں برقع اور نقاب کا نام سے ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن اس میں درج ہے کہ 'کوئی بھی شخص ایسا کپڑا پہنے جس سے عوام کے سامنے اس کا چہرہ ڈھک جائے، تو وہ قابل سزا ہوگا اور اس پر جرمانہ عائد ہوگا۔'
مظاہروں میں خواتین نے برقع اور نقاب پہن کر شرکت کی
قانون کی منظوری کے بعد ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں مظاہرین جمع ہوگئے اور ان میں شامل خواتین نے روایتی برقعے پہنے ہوئے تھے اور کئی نے روایتی اور عارضی نقاب پہنا ہوا تھا۔
چند مسلم خواتین نے کہا ہے کہ وہ اس قانون پر عمل نہیں کریں گی۔ واضح رہے کہ بار بار خلاف ورزی کرنے کی صورت میں 10000 کرونر تک جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس پابندی کو 'تفریق پر مبنی' قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ 'نقصان دہ کاروائیوں میں تازہ ترین اضافہ ہے۔'
گذشتہ سال یورپی کورٹ برائے انسانی حقوق نے بیلجئیم میں بنائے گئے اسی طرح کے قانون کے حق میں فیصلہ دیا تھا اور کہا تھا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کسی انفرادی شخص کی مذہبی اظہار رائے سے زیادہ ضروری ہے۔
یورپ کے دیگر ممالک جیسے فرانس، آسٹریا، بلغاریہ اور جرمنی کی ریاست باوریا میں بھی اس سے ملتے جلتے قانون نافذ ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں