They are 100% FREE.

جمعہ، 12 جون، 2020

شہباز شریف نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا

شہباز شریف نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا

مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

ایک بیان میں شہبازشریف نے کہا ہے کہ یہ غریب کش بجٹ ہے، اس کے نتیجے میں مہنگائی اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا، حکومت نے اپنی نالائقی پہلے مسلم لیگ (ن) اور اب کورونا کے پیچھے چھپانے کی کوشش کی ہے، جبکہ مہنگائی، بیروزگاری، کاروباری بدحالی نے تاریخی ریکارڈ قائم کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے بجٹ سے ملک کی رہی سہی معاشی سانسیں بھی رک جائیں گی، یہ بجٹ نہیں تباہی کا نسخہ ہے۔

صدر نون لیگ نے کہا کہ میرے خدشات حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئے، افسوس حکومتی نااہلی کی سزا قوم اور ملک کو مل رہی ہے، مسلم لیگ (ن) نے زیادہ ترقی اور کم مہنگائی کا فارمولااپنایا، موجودہ حکومت نے الٹ کردیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ اعلانات سے ثابت ہوا کہ حکومت اصلاح احوال اور دانشمندی کی راہ اپنانے کو تیارنہیں ہے، ٹیکس ریونیو کا 1.7 ٹریلین ارب کا تاریخی خسارہ موجودہ حکومت کی کارکردگی ہے، 68 سال میں پہلی بار ملکی جی ڈی پی منفی میں ہو چکی ہے، کیا یہ ہے موجودہ حکومت کی کارکردگی؟

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 5.8 فیصد جی ڈی پی شرح والی معیشت دی، موجودہ حکومت نے پہلے سال میں 1.9 پر پہنچادیا، رواں سال 10 فیصد مالی خسارہ ملکی معیشت اور بجٹ کے اگلے پچھلے سب ریکارڈ توڑ دے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ تاریخ میں یہ کل خسارہ کبھی دو ہندسوں میں نہیں رہا، پہلی بار موجودہ حکومت نے یہ کام کر دکھایا، بجٹ اور اس کے اہداف غیر حقیقی ہیں، مسائل اور عوامی مشکلات مزید بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ غیرحقیقی بجٹ اہداف سے حکومت ساکھ کھوچکی ہے، پہلے اہداف پورے نہیں ہوئے، نئے کے حصول میں میلوں کا فرق ہے، پہلی حکومت ہے جو ٹیکس ریونیو، حکومتی اخراجات، مالیاتی خسارہ اور جی ڈی پی کے اپنے مقرر کردہ اہداف بھی حاصل نہیں کرپائی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کورونا کے پیچھے چھپنے سے کام نہیں چلے گا، وبا سے پہلے معاشی بربادی حکومتی ناکامیوں اور بے سمت پالیسیوں کا کافی ثبوت ہے، سی پیک روک دیا گیا، بلوچستان کو نظرانداز کیا گیا، ترقیاتی بجٹ میں کمی نیک فال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے، اگر یہ بجٹ ہے تو قوم منی بجٹس کے لئے تیار رہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ تخلیقی سوچ، برآمدات میں اضافہ، زراعت و صنعت کی ترقی اور عوام دوست بجٹ اقدامات کہاں ہیں؟، جبکہ یہ بجٹ صرف پی ٹی آئی کے فنانسرز اور مفاد پرستوں کو نوازنے کے لئے بنایا گیا ہے۔

صدر ن لیگ نے کہا کہ گزشتہ سال کےمعاشی جھوٹ، غلط اندازوں کو دیکھتے ہوئے موجودہ اعداد و شمار اور اہداف پر کیسے یقین کیا جاسکتا ہے؟

شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کورونا کو الزام دیتی ہے لیکن فروری سے پہلے ان کی معاشی کارکردگی اپنے اہداف سے 25 فیصد سے زائد کم تھی، تاریخ اور دنیا میں پہلی حکومت ہے جس نے اپنے گزشتہ سال سے بھی کم ٹیکس ریونیو جمع کیا، موجودہ حکومت کی 5555 ارب کی جگہ 3800 ارب ٹیکس وصولی مسلم لیگ (ن) کی دو سال قبل حکومت کی ٹیکس وصولیوں سے کہیں کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 6.9 فیصد کمی کیوں ہوئی؟، کپاس اور گنے پر کورونا کا اثر نہیں ہوا پھر ان کی پیداوار کیوں کم ہوئی؟ معیشت چل نہیں رہی پھر حکومت 4963 ارب ریونیو کا ہدف کیسے پورا کرے گی؟

شہباز شریف نے کہا کہ صاف مطلب ہے کہ آئندہ آئی ایم ایف اجلاس سے قبل حکومت منی بجٹ پیش کرے گی، دو سال میں موجودہ حکومت نے قومی قرض میں 30 فیصد اضافہ کردیا، موجودہ حکومت رواں سال میں2200 ارب روپےکا غیر ملکی کرنسی میں غیرملکی ذرائع سے پہلے ہی قرض لے چکی ہے، جبکہ حکومت مزید اتنا ہی قرض اور لینے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس قرض سے پاکستان کی آنے والی نسلوں کا مستقبل غیر ملکی بینکوں میں گروی رکھا جا رہا ہے، موجودہ حکومت نے انتہائی زیادہ شرح سود پر مقامی بینکوں سے 1723 ارب روپے قرض لیا اور حکومت مقامی بینکوں سے آئندہ سال مزید ایک ہزار ارب قرض لینے جا رہی ہے، حکومت نے 300 ارب کی جگہ 1700 ارب قرض لیا جو ہدف سے 500 فیصد زیادہ تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں