They are 100% FREE.

بدھ، 10 جون، 2020

پی آئی اے طیارہ حادثہ،ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش

پی آئی اے طیارہ حادثہ،ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش،کیا تفصیلات شامل ہیں؟ جانیے

اسلام آباد: کراچی میں گزشتہ دنوں پاکستان ایئر لائنز کو پیش آئے افسوسناک حادثے کی ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی۔وفاقی وزیر کے مطابق 82متاثرین کو دس لاکھ فی کس امداد مہیا کردی گئی ہے۔

سیکرٹری پلاننگ پنجاب خالد شیر دل کے اہلخانہ سمیت کچھ خاندانوں نے حکومت سے امداد لینے سے انکار کردیا۔

 مختلف گھر جو تباہ ہوئے ان کی تعمیرات اور ایک گھر میں کام کرنے والی جاں بحق بچی کوورثاکوبھی معاوضہ دیا گیا، دوبچیاں زخمی ہیں جن کے علاج کی ذمہ داری بھی پی آئی اے نے اٹھائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ طیارے میں سوار ستانوے افراد شہید ہوئے.

جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے انہیں پی آئی اے کے ہوٹلز میں رہائش فراہم کی گئی ہے۔ ایسے افراد کو گھروں کی تعمیر اور گاڑیوں کی تباہی کا ہرجانہ دیاجائے گا۔

وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس اکتیس طیاروں کا فلیٹ ہے مگر گزشتہ سالوں میں پے درپے حادثے ہوئے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا ماضی کے کسی بھی حادثے کی کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

انہوں نے کہا دنیا کے دیگر ممالک میں ہم سے کئی گنا زیادہ فلیٹ والی فضائی کمپنیوں کے کوئی حادثے نہیں ہوئے.

انہوں نے کہا ذمہ داران کا تعین کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا یہ ان کی اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس واقعے کی مکمل تفصیلات کے ساتھ رپورٹ اسی ایوان میں پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف پی آئی کے حالیہ حادثے بلکہ ماضی قریب میں ہونے والے تمام حادثوں کی تحقیقاتی رپورٹ عام کی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پائلٹس کی ڈگریاں چیک کروائیں تو پتہ چلا کہ ناپاک سیاسی عزائم کے لیے پانچ سو چالیس پائلٹس کو جعلی ڈگریاں اور لائسنس دیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسے تمام افراد جنہوں نے جعلی ڈگریوں اور جعلی لائسنس پر یہ منصب سنبھالے ان سب سے متعلق تفصیلات جاری کی جائیں گی کہ انہیں کب اور کیسے یہ ڈگریاں اور لائسنس جاری ہوئے

انہوں نے کہا اس کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔ متاثرین کی تسلی اور تشفی کے لیے عالمی پائلٹس ایسوسی ایشن کو گزارش کی ہے کہ ایک پائلٹ اور ٹیکنیشن اس حادثے کی تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں