They are 100% FREE.

منگل، 2 جون، 2020

نیب ٹیم شہبازشریف کو ماڈل ٹاؤن سے گرفتار نہ کرسکی


نیب ٹیم شہباز شریف کو گرفتار کیے بغیر واپس روانہ
لاہور: نیب ٹیم صدر ن لیگ شہباز شریف کو گرفتار نہ کرسکی، نیب ٹیم ڈیڑھ گھنٹے کی کارروائی کے بعد ماڈل ٹاؤن سے واپس چلی گئی، شہباز شریف کو گھر پر عدم موجودگی کے باعث گرفتار نہ کیا جا سکا۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے ڈپٹی ڈائریکٹر اصغر چوہدری نیب شہباز شریف کے گھر 96 ایچ ماڈل ٹاؤن میں پہنچ گئے ہیں۔

ن لیگی رہنماء عطاء تارڑ، اور کیمرہ مین بھی جو کورونا میں مبتلا ہیں۔ وہ بھی گھر میں قرنطینہ میں تھے۔ نیب ٹیم جب اندر گئی تو گھر میں شہباز شریف کے اہلخانہ اور خواتین موجود ہیں۔ اس لیے نیب کی ٹیم اپنی خواتین اہلکار کے ذریعے باقی گھر کی تلاشی لیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ شہباز شریف نیب ٹیم آنے سے قبل کسی دوسرے گھر میں شفٹ ہوگئے ہوں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم صدر ن لیگ شہباز شریف کو گرفتار نہ کرسکی، نیب ٹیم ڈیڑھ گھنٹے کی کارروائی کے بعد ماڈل ٹاؤن سے واپس چلی گئی۔ نیب کی ایک ٹیم شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے جاتی امراء بھی پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب ٹیم کے کچھ اہلکار باہر گھر سے باہر آئے تھے لیکن ابھی تک نیب ٹیم شہباز شریف کے گھر میں ہی موجود ہے۔

واضح رہے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں انکوائری کیلئے نیب میں مسلسل تیسری بارعدم پیشی پر شہباز شریف کی ممکنہ گرفتاری کیلئے ان کی رہائشگاہ کے باہر پولیس پہنچ گئی۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اینٹی رائٹ فورس کے دستے بھی ماڈل ٹاؤن میں موجود ہے۔ پولیس نے شہباز شریف کے گھر کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا، اور ان کے گھر کی طرف جانے والے تمام راستے بھی بند کردیے ہیں۔

میڈیا سمیت کسی کو بھی اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں نیب میں گرفتاری کے خدشے کے باعث لاہور ہائیکورٹ میں عبوری درخواست ضمانت دائر کی تھی تاہم سابق جج شریف حسین بخاری کے انتقال کے باعث درخواست پر سماعت نہ ہوسکی۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ محمد قاسم علی نے شہبازشریف کی عبوری ضمانت کے لئے درخواست سماعت کیلئے کل بروز ( بدھ ) مقررکردی ہے۔

درخواست میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ جس میں مئوقف اپنایا گیا کہ 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغازکیا اورایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردارادا کیا۔ عوام کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا۔ درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔

موجودہ حکومت کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے، انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں، نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں