
21 سالہ پیٹرک کروسزنامی مقامی سفید فام دہشت گرد گرفتار کر لیا گیا
امریکا کی ریاست ٹیکساس میں واقع ایک شاپنگ مال میں فائرنگ سے 20 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 40افراد کے زخمیہونے کی اطلاعات ہیں۔ٹیکساس حکام نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا امکان ظاہر کیاہے۔ شاپنگ مال میں فائرنگ کے الزام میں تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔جبکہ مقامی پولیس کے مطابق سفید فام دہشت گرد پیٹرک کروسز فائرنگ کرنے والوں کا سرغنہ تھا جسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں :بھارتی جارحیت کیخلاف ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہیں، مریم نواز
پولیس کاکہنا ہے کہ21سالہ پیٹرک کروسز سفید فام دہشت گرد کا تعلق بھی الپاسو سے ہی ہے۔امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' نے ایل پاسو کے میئر کے چیف آف اسٹاف اولیویا زیپاڈا کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ تاحال یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ مجموعی طورپر فائرنگ سے کتنے افراد ہلاک ہوئے لیکن ’ہلاک ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے‘۔
یہ بھی ضرور پڑھیں :سندھ حکومت ہٹا کر دکھائیں، نوے دن میں پھر واپس آؤں گا،بلاول بھٹو کا چیلنج
ٹیکساس کے گورنر ڈان پیٹریک نے بتایا کہ ’ہلاک ہونے والوں کی تعداد ہم حتمی طور پر نہیں بتا سکتے لیکن 15 سے 20 افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں‘۔ گزشتہ ایک برس میں امریکا کی مختلف ریاستوں میں فائرنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔رواں برس جون میں امریکا کے شہر پٹس برگ میں یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
جبکہ رواں سال جولائی میں امریکا کے شہر کیلیفورنیا میں شاپنگ مال کے اندر 2 نامعلوم افراد کی فائرنگ سے بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔گزشتہ برس نومبر میں امریکا کی ریاست ورجینیا میں میونسپل کی عمارت میں فائرنگ کے نتیجےمیں 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔جبکہ مئی 2018 میں امریکا کی ریاست ٹیکساس میں ہی ایک ہائی اسکول میں مسلح شخص کی فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سبیکا عزیز شیخ سمیت 10 طالب علم ہلاک ہوئے تھے۔
اگر گزشتہ چند سال میں مغربی ممالک کے واقعات پر نظر دوڑائی جائے تو پتا چلے گا کہ سفید فام دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان لوگوں میں انتہاپسندی کے علاوہ عدم برداشت اوراقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کے واقعات میں بھی بڑھ رہے ہیں۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ میں جمعہ کے روزمسجدمیں نمازیوں پر فائرنگ کرنے والاشخص بھی سفید فام دہشت گرد تھا

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں