اسلام آباد(ٹیکسیلا نیوز) : سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت جاری ہے ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس میڈیکل صورتحال کےساتھ نوازشریف نے مصروف زندگی گزاری، نوازشریف نے اس صورتحال میں الیکشن مہم چلائی،مقدمات کا سامناکیا،دیکھناچاہتے ہیں کیااس وقت بھی نوازشریف کی طبی حالت ایسی تھی۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : دنیا کا مہنگا ترین پرفیوم دبئی میں بکنے کے لیے تیار
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیاد پر درخواست ضمانت کی سماعت جاری ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس یحییٰ آفریدی بنچ میں شامل ہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نوازشریف کے عارضہ قلب کاذکرنہیں،سفارشات میں لکھاہے دل کے عارضے کی ای ویلیوایشن کی ضرورت ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دوسری رپورٹ میں نوازشریف کوبہترماحول اورہسپتال داخلے کاکہاتھا،16 جنوری کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کے خون کی روانی ٹھیک نہیں۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : حکومت نے سرکاری سکولوں کی درسی کتب چین سے چھپوانے کا فیصلہ کرلیا ، قومی پبلشرز کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ رپورٹ میں نوازشریف کے دل کی شریان بندہونے کاذکرنہیں،ڈاکٹرز اہم شخصیات کواحتیاط کیلئے زیادہ سفارشات کرتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اس میڈیکل صورتحال کےساتھ نوازشریف نے مصروف زندگی گزاری،نوازشریف نے اس صورتحال میں الیکشن مہم چلائی،مقدمات کا سامناکیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دیکھناچاہتے ہیں کیااس وقت بھی نوازشریف کی طبی حالت ایسی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اس رپورٹ کودیکھیں ہاتھ سے کیالکھاہے؟خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ پرہائی پروفائل مریض لکھاہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں