They are 100% FREE.

جمعرات، 28 مئی، 2020

22 جون کو طیارہ حادثہ کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیں گے، غلام سرور خان

22 جون کو طیارہ حادثہ کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیں گے، غلام سرور ..
اسلام آباد : وفاقی وزیر شہری ہوا بازی غلام سرورخان نے کہا ہے کہ طیارہ حادثہ کی رپورٹ 22 جون کو کو پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے لے آئیں گے، ہم تمام 12 واقعات کی رپورٹ سامنے لائیں گے۔ جو ذمہ دار ہوں گے ان کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ابھی تک ڈی این اے کے بعد51 میتیں لواحقین کے حوالے کی جاچکی ہیں۔ وزیر شہری ہوا بازی 
غلام سرورخان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ جلد ازجلد میتیں لواحقین کے حوالے کی جائیں۔

51 میتیں ڈی این اے کے بعد لواحقین کے حوالے کی جاچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے معاوضہ اور باقی انشورنس کمپنی دے گی۔ حادثے میں جن گھروں کو نقصان پہنچا انہیں بھی معاوضہ دیا جائےگا۔

یہ معاوضہ قیمتی جانوں کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حادثات کی رپورٹس بروقت نہیں آتیں جو قابل تشویش ہے۔ کم وقت میں صاف شفاف تحقیقات اور ساری معلومات عوام کے سامنے رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد بارہ واقعات ہوئے، جن میں دس حادثات پی آئی اے کے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج تک ایسا کیوں نہیں ہوا کہ بروقت رپورٹ نہیں آئی؟ اس لیے ہم موجودہ حادثے کی ہی نہیں بلکہ تمام احادثات اور واقعات کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ اگر پچھلی حکومتوں نے رپورٹس جاری نہیں کیں۔ تو ہم تمام 12 واقعات کی رپورٹ سامنے لائیں گے۔

جو ذمہ دار ہوں گے ان کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ تمام شہداء کے لواحقین کو یقین دلاتاہوں بالکل صاف شفاف انکوائری ہوگی۔ انکوائری بورڈ نے ساری چیزیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔ وائس اورڈیٹا دونوں ریکارڈنگ پر ہیں، ڈی کوڈنگ کے بعد حقائق سامنے آجائیں گے۔ اگر جہاز میں کوئی ٹیکنیکل خرابی ہوگی تو وہ بھی ریکارڈ میں ہوگی۔ انکوائری میں دیکھا جائے گا کہ پائلٹ نے جب طیارے کو اتار لیا تھا تو دیکھا جائے گا کہ کس نے طیارے کو لینڈنگ اور پھر کس نے دوبارہ اٹھانے کا کہا۔

اس لیے انکوائری بورڈ پر اعتبار کیا جائے۔ میں اپنے اداروں کی کارکردگی سےمطمئن ہوں۔ بورڈ کی تحقیقات کا انتظار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء میں بھی ایک طیارہ حادثہ ہوا تھا ، اس پر تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ماضی میں طیارہ حادثے کی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئیں۔ بدقسمتی سے ہر معاملے پر سیاست کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طیارے کی جگہ سے ملبہ نہیں ہٹایا گیا۔ ملبہ انکوائری بورڈ کی نگرانی میں اٹھایا جا رہا ہے۔
..

.
.
.
.
.
.
.

.
..
.
.
.
.
.
.

..
.
.

.
..

..

.Source

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں