They are 100% FREE.

منگل، 6 اگست، 2019

ٹرمپ، جیرڈ کشنر اور مودی نے مل کر کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کا منصوبہ بنایا

ٹرمپ، جیرڈ کشنر اور مودی نے مل کر کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے ..
اسلام آباد :   ٹرمپ، جیرڈ کشنر اور مودینے مل کر کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کا منصوبہ بنایا، جو فیصلہ آج مودی سرکار نے کشمیر کے بارے میں کیا ہے، وہ اچانک نہیں ہوا، امریکا کو اس منصوبے سے متعلق علم تھا۔ تفصیلات کے مطابق معروف دفاعی تجزیہ کار زید حامد کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت کو ختم کیے جانے کے معاملے پر شدید ردعمل دیا گیا ہے۔
زید حامد کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے آج کو کشمیر کے ساتھ کیا ہے، امریکا کو یہ سب کچھ معلوم تھا۔ زید حامد کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ان کے داماد جیرڈ کشنر اور مودی نے مل کرمقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ آج جو کچھ ہوا ہے یہ سب کچھ اچانک نہیں ہے، اس تمام منصوبے کی طویل عرصے سے منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
واضح رہے کہ پیر کے روز بھارت نے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ بھارت کے صدر سے کشمیر سے متعلق 4 نکاتی ترامیم پر دستخط کیے جس کے بعد اس حوالے سے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر آج سے بھارتی یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گا۔ مقبوضہ جموں کشمیر کی علیحدہ سے اسمبلی ہو گی۔
آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر سے باہر کے لوگ وہاں اپنے نام پر زمین نہیں خرید سکتے۔ خیال رہے کہ آج مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی پارلیمنٹکا اجلاس ہوا۔ جس میں اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کافی احتجاج کیا۔ اجلاس میں بھارتی وزیر داخلہ نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کو ختم کرنے سے متعلق ایک قرارداد پیش کی جس کے بعد مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں ختم کردیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ نے آرٹیکل 370 اے ختم کر دیا۔ جس کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل نہیں کر سکتے۔بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے۔ 35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ء میں ایک صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا تھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں