انڈیا کی جانب سے پاکستان پر کیے جانے والے مبینہ فضائی حملے کے بعد حسبِ معمول دونوں ممالک کے درمیان سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی اور کئی صارفین نے یہ سوال اٹھایا کہ اگر انڈین طیارے واقعی خیبر پختونخوا کے شہر بالاکوٹ یا اس کے نزدیک پہنچ گئے تھے تو یہ ایک سنگین اقدام ہے۔ یاد رہے کہ اب تک یہ لڑائی صرف سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا تک ہی محدود تھی۔
صحافی اور تجزیہ کار مشرف زیدی نے لکھا کہ ’بالاکوٹ آزاد کشمیر میں نہیں ہے‘ اور یہ کہ اس دفعہ انڈیا نے صرف لائن آف کنٹرول ہی نہیں عبور کی، بلکہ
انھوں نے پاکستان پر باقاعدہ حملہ کیا ہے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : بھارتی فضائیہ کی جارحیت کی وجہ کیا ہو سکتی ہے اور بھارتی دعوے جھوٹے کیوں نظر آ رہے ہیں؟ حامد میر نے بھی ’ائیر سٹرائیک‘ کر دیا
صحافی اور کالم نگار عاصمہ شیرازی نے بھی میجر جنرل آصف غفور سے سوال کیا کہ انڈین طیارے اگر پاکستان کی فضائی حدود میں اتنی دور تک آگئے تھے تو ’میرا سوال یہ ہے کہ ہم نے انھیں جانے کیوں دیا؟‘
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی پہلی ٹویٹ میں مبینہ حملے کی جگہ ’بالاکوٹ کے قریب‘ بتائی تھی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی شروع ہوگئی کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کون سے بالاکوٹ کا ذکر کیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں