اسلام آباد :سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور چھ ماہ کی مشروط توسیع دے دی ہے۔وزیراعظم عمران خان کا بھی اب عدالتی فیصلے پر ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔آج ان کو ضروری مایوسی ہوئی ہو گی جو عدالتوں میں تصادم چاہتے تھے۔اداروں میں تصادم نہیں ہوا،بیرونی دشمن اور اندرونی مافیاز کو خصوصی مایوسی ہوئی۔
آج اداروں کے درمیان ٹکراؤ کی خواہش رکھنے والوں کے لیے مایوسی کا دن ہے۔
Today must be a great disappointment to those who expected the country to be destabilised by a clash of institutions. That this did not happen must be of special disappointment to our external enemies & mafias within -
11.3K people are talking about this
لوٹی ہوئی دولت باہر بھجوانے والے مافیاز اس لوٹ مار کے تحفظ کے لیے ملک کو غیر مستحکم کر رہے ہیں۔مافیا لوٹی ہوئی دولت بچانے کے لیے عدم استحکام لانا چاہتے ہیں۔
Mafias who have stashed their loot abroad and seek to protect this loot by destabilising the country.
5,661 people are talking about this
23 سال قبل ہماری جماعت پہلی تھی جس نے خود مختار عدالت اور قانون کی بالادستی کی بات کی تھی۔
2007ء میں تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی کے لیے سب سے آگے تھی اور مجھے اس کے لیے جیل بھی بھیجا گیا۔ ۔
For the record, 23 yrs ago we were the first Party to advocate an independent Judiciary and Rule of Law. In 2007, PTI was in the forefront of the Movement for Independence of the Judiciary & I was jailed for it.
6,397 people are talking about this
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے لیے میرے دل میں بہت احترام ہے۔ چیف جسٹس کا شمار پاکستان کے عظیم ججز میں ہوتا ہے۔
Also, for the record, I have the greatest respect for CJ Khosa, one of the greatest Jurists produced by Pakistan.
4,491 people are talking about this
۔خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ سنایا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ راہی صاحب کہاں ہیں؟ ساتھی وکلا نے کہا کہ راہی صاحب کھانا کھانے گئے تھے۔ عدالت نے کہا کہ عدالت نے آرٹیکل 243 بی کا جائزہ لیا۔ حکومت آرمی چیف کو 28 نومبر سے توسیع دے رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ کی توسیع چیلنج ہوئی۔ حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع آرٹیکل 243 فور بی کے تحت کی۔ انہوں نے کاہا کہ حکومت ایک سے دوسری پوزیشن لیتی رہی۔
تین دن میں حکومت نے بہت سی پوزیشنز تبدیل کیں۔ ہم نے آرمی ایکٹ 1952 اوررول 1954 سمیت دیگر قوانین کا بھی جائزہ لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے یقین دلایا ہے کہ چھ ماہ میں قانون سازی کر لی جائے گی۔ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑتے ہیں۔ آرمی چیف کی مقررہ تقرری چھ ماہ کے لیے ہو گی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آج مختصر فیصلہ سنا رہے ہیں، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کریں گے۔
جس کے بعد عدالت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی مشروط توسیع دے دی۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس زیر سماعت ہے جس پر آج عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو ہمیں ''را'' اور ''سی آئی اے'' کا ایجنٹ کہا گیا۔ ہمیں ففتھ جنریشن وار کا حصہ قرار دیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں