
نئی دہلی ۔ : کام والی مائی تقریباً ہر گھر کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آج مہنگائی جتنی بھی ہو جائے اور کاروبار بھی جس قدر ٹھپ ہو جائے کم سے کم یہ بزنس تو ٹھپ ہونے والا نہیں۔یہ مفروضہ انڈیا کی ایک کام والی مائی نے سچ کر دکھایا کیونکہ اس کے وزٹنگ کارڈ کی وجہ سے اسے پورے بھارت سے خاص طور پر اس کے شہر سے نوکریوں کی بے بہا آفرز آنے لگ گئی ہیں۔
اکثر ہم اپنے گھر کے کام کاج کرانے یا ان کاموں میں مدد کے لیے کام والی رکھتے ہیں لیکن آپ نے شاید ہی کبھی ایسا سنا ہو کہ کام کرنے والی ماسیاں اپنا بزنس کارڈ بھی رکھتی ہیں؟بھارتی شہر پونے کی گھریلو کام کاج میں مدد کرنے والی گیتا کلے کو ہندوستان کے کونے کونے سے نوکری کی پیشکش ہو رہی ہیں، گیتا کو بے شمار نوکریوں کی پیشکش کی وجہ ایک بزنس کارڈ ہے جو کہ اسے دھناشری شندے نامی خاتون نے تیار کر کے دیا تھا جو کہ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو گیا ہے۔
گیتا کلے اور دھناشری شندے کی ناقابل یقین کہانی اسمیتا جاوڈیکر نامی صارف نے فیس بک پر شیئر کی تھی جس کے بعد یہ کہانی اور بزنس کارڈ وائرل ہو گیا۔اسمیتا نے اپنے فیس بک کے اکائونٹ پر لکھا کہ دھناشری ایک دن آفس سے اپنے گھر آئی جہاں انہوں نے دیکھا کہ گیتا جو کہ ان کے گھر میں کام کرتی تھی، وہ مایوس بیٹھی تھی کیونکہ اسے کسی نے اپنے گھر سے کام کاج کرنے کے لیے ہٹا دیا تھا اور وہ وہاں سے ماہانا 4000 کما رہی تھی۔
ضرور پڑھیں: لاہور قلندرز نے محمد عرفان سے بھی لمبا باﺅلر ڈھونڈ لیا، کتنا قد ہے؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں
دھناشری جو کہ ولاس جاوڈیکر ڈیولوپرز میں سینئر مینیجر ہیں انہوں نے یہ سوچا کہ کیوں نہ گیتا کے لیے ایک بزنس کارڈ بنایا جائے، انہوں نے فوراً ہی اپنی سوچ پر عمل کرتے ہوئے گیتا کے لیے ایک بزنس کارڈ تیار کیا اور اس کارڈ کے 100 پرنٹ نکلوائے۔اسمیتا نے اپنے فیس بک اکائونٹ پر اس کہانی کے ساتھ گیتا کے بزنس کارڈ کی تصویر بھی شیئر کی جس میں کام والی کا نام، کام کی تفصیلات اور ماہانہ معاوضے کے حوالے سے تمام تر تفصیلات بھی درج تھیں۔
اسمیتا کی سوسائٹی کے چوکیدار نے ان کے پڑوس میں یہ کاروباری کارڈ دیا اور ان کا کہنا تھا یہ بظاہر چھوٹا سا قدم ہے لیکن اس کا رد عمل ناقابل تصور تھا۔انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ بزنس کارڈ راتوں رات انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا اور گیتا کا کارڈ وائرل ہونے کے بعد سے ہی ہندوستان کے کونے کونے سے انہیں بے شمارنوکریوں کی پیشکش کی جا رہی ہیں۔فیس بک پر دھناشریاور گیتا کلے کی کہانی پر اب تک 1600 سے زائد لائکس آچکے ہیں اور اس پوسٹ پر سیکڑوں لوگوں نے کمنٹس بھی کیے ہیں۔یہ سوشل میڈیا کا ہی کمال ہے کہ ایک چھوٹے سے ایشو کو جس کسی ایک شخص کے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہوتا ہے کیسے لمحوں میں آسان کر دیتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں