They are 100% FREE.

پیر، 8 اپریل، 2019

امریکی برانڈ نے اجرک کا ڈیزائن نقل کر کے کپڑے فروخت کرنا شروع کر دئے

امریکی برانڈ نے اجرک کا ڈیزائن نقل کر کے کپڑے فروخت کرنا شروع کر دئے
نیویارک  : امریکی برانڈ نے پاکستان کے صوبہ سندھ کی ثقافت میں اہم حیثیت رکھنے والے اجرک ڈیزائن کی نقل کر کے کپڑے بنانا اور فروخت کرنا شروع کر دئے جبکہ اس ڈیزائن کے کپڑوں کو ''پولش ڈیزائن'' سے متاثرہ کپڑے قرار دیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی کمپنی نے بالکل اجرک کے ڈیزائن پر تیار کردہ کپڑوں کو مختلف رنگوں سے سجے کپڑے قرار دیا۔
اور تعجب تو یہ کہ دیگر مغربی و یورپی فیشن ہاؤسز کی طرح اس کمپنی نے بھی صوبہ سندھ کی ثقافت کا اہم حصہ سمجھے جانے والے اجرک کے ڈیزائن پر تیار کردہ موسم بہار کے لباس کو پیش کرتے ہوئے کہیں بھی ''اجرک'' یا ''سندھی ثقافت'' کا تذکرہ تک نہیں کیا۔ ابتدائی طور پر کمپنی نے ان کپڑوں کو 2018ء میں فروخت کے لیے پیش کیا تھا جس کے بعد اب کمپنی نے اجرک کے ڈیزائن پر مزید ملبوسات تیار کرکے انہیں فروخت کے لیے پیش کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی فیشن کمپنی کی سائٹ پر خواتین کے ان ملبوسات کی ایک قمیض کی قیمت پاکستانی 47 ہزار روپے تھی، تاہم اب ان شرٹس پر رعایت کرکے انہیں 18 ہزار روپے سے زائد کی قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ ان ملبوسات کو جہاں آن لائن خریدا جا رہا ہے وہیں کمپنی کے مختلف اسٹورز پر بھی ان ملبوسات کو فروخت لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
اس کمپنی کے مطابق اجرک کے ڈیزائن کی طرح تیار کیے گئے ملبوسات کو چین میں تیار کیا گیا۔ اجرک کے ڈیزائن کی طرح ملبوسات کو فروخت کے لیے پیش کرنے پر ٹویٹر صارفین نے فیشن ہاؤس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور کہا کہ آرٹ کی کوئی سرحد نہیں ہوتی لیکن اس طرح سے ڈیزائن نقل کرنا اور نقل کرنے پر اصل ڈیزائن کو کریڈٹ نہ دینا نامناسب ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی پاکستانی صارفین نے امریکی برانڈ سے یہ مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس ڈیزائن کا کریڈٹ پاکستانکو دیا جائے کیونکہ اجرک کا ڈیزائن پاکستان کے صوبہ سندھ کی ثقافت کا حصہ ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کی سینیٹر شیری رحمان نے بھی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ نیویارک فیشن ڈیزائن اجرک کا ڈیزائن کیوں فروخت کر رہا ہے؟ انہوں نے کریڈٹ دئے بغیر اجرک کا ڈیزائن نقل کرنے پر امریکی برانڈ کو تھوڑی شرم بھی دلوائی۔
خیال رہے کہ ''اجرک'' کو سندھ کی ثقافت کا سب سے اہم اور لازمی جزو سمجھا جاتا ہے، سندھی افراد اجرک کے کپڑے سے لباس تیار کرنے سمیت اسے مہمانوں کو تحفے کے طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔
سندھ میں آنے والے ہر ملکی و غیر ملکی مہمان کو حکومتی و نجی ادارے بھی ''اجرک'' کا تحفہ پیش کرتے ہیں۔پاکستان بالخصوص صوبہ سندھ میں ''اجرک'' کو خواتین دوپٹے کے طور پر جب کہ مرد اسے پگڑی کے طور پر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اسے گردن کے گرد بھی سجا کر رکھتے ہیں۔ عام طور پر سندھ میں اجرک کا 4 میٹر کپڑا ڈیڑھ ہزار روپے تک دستیاب ہوتا ہے جب کہ زیادہ سے زیادہ اس کی قیمت 5 ہزار روپے تک ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ایک معروف فرنچ ڈزائنر کرسٹین لوبوٹن نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے پشاوری سینڈل کا ڈیزائن نقل کرکے انہیں نئے نام سے فروخت کرنا شروع کردیا۔ لیکن فرنچ ڈیزائنر دلچسپ بات یہ تھی کہ فرنچ ڈزائنر نے پشاوری سینڈل کے ڈیزائن کی طرح تیار کردہ سینڈلز کا نام ''عمران سینڈل'' رکھا تھا جس پر اسے کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں