
اگر حکومت نیب کو آزاد رہنے دیتی تو آج حالات ایسے نہ ہوتے/ حکومت کہتی ہے ہم نے سب کو جیل بھیجنا ہے .نیب کوئی بھی کاروائی کرتی ہے اوونر شپ حکومت لے لیتی ہے
احتساب سے کسی کو کوئی اختلاف نہیں .لیکن جب احتساب کو سیاسی رنگ دے دیا جاے تو
حکومت خود کو احتساب کے عمل سے علحیدہ کرے
یہ بھی ضرور پڑھیں : پاکستان میں شعبان المعظم کا چاند نظر آگیا، کل یکم شعبان ہوگی
میں نے سیاسی طور پر روزہ خود رکھا ہے /.وزہ افطار کب ہونا ہے اس کے وقت کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ پاکستان تاریخ کے سنگین ترین بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، مزید مہنگائی کیلئے عوام چھ آٹھ مہینے انتظار کریں۔
ملک سنجیدہ خطرات کا سامنا کر رہا ہے، جب طوفان نظر آ رہا ہو تو حکومت کو قبل از وقت بچنے کا طریقہ کارطے کرنا چاہئے، سات ارب روپے روزانہ قرض لے کر معاملات چلائے جا رہے ہیں، عمران خان قرض لے کر سہانے خواب کیوں دکھا رہے ہیں؟
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ غیر روایتی وزیراعظم بنیں، حکومت خود کو احتساب کے عمل سے الگ کرے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : ملکی خزانے کو لوٹنے والوں کو پکڑ کر مال مسروقہ برآمد کرنے کی ٹھان لی ھے ۔ وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان
چوہدری نثار علی خان نے مزید کہا کہ نواز شریف نے میرے ساتھ فاصلے خود پیدا کئے، کسی عہدے کا امیدوار نہیں ہوں، پیشکش کے باوجود عہدہ قبول نہیں کیا

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں