They are 100% FREE.

بدھ، 4 اپریل، 2018

تہلکہ خیز خبر آگئی ! جج نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ہی خلاف درخواست جمع کروادی


اسلام آباد : ایک سیشن جج نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور ضابطہ اخلاق کی پر سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا ہے۔ خیال رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس خود ہیں۔ 
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق کوہاٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج احمد سلطان ترین نے منگل کے روز بذریعہ ڈاک سپریم جوڈیشل کونسل کو چیف جسٹس کے خلاف درخواست دی ہے۔15 صفحات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے حالیہ رویے نے ثابت کردیا ہے کہ وہ 2009 میں ججز کیلئے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ چیف جسٹس کا رویہ ہی ہے جس کے باعث پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 27 مارچ کو ان کے خلاف قرارداد منظور کی۔ جج احمد سلطان ترین کی شکایت میں ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 5 کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی جج عوامی تنازعہ میں نہیں الجھے گا۔ 
درخواست میں جج احمد سلطان نے کہا ہے کہ بہت سے مواقع ایسے آئے جب چیف جسٹس آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نظر آئے، ضابطہ اخلاق کی پاسداری میں ناکامی کے باعث چیف جسٹس نے نہ صرف اپنی ذات بلکہ سیاسی سوالات کے ذریعے سپریم کورٹ کی حیثیت کو بھی متنازعہ کردیا ہے۔سپریم کورٹ جو کہ پاکستان کے لوگوں کی انصاف کی فراہمی کی آخری امید ہے ، اس آخری امید سے غیر ذمہ دارانہ رویے کی توقع نہیں کی جاتی۔ 
سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجی گئی شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران قسم اٹھائی کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے لیکن انہوں نے ادویات فراہمی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس بھی دیے کہ وہ پاکستان کے لوگوں کیلئے صاف پانی، بنیادی ضروریات اور سب کو کھانا فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر چیف جسٹس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے تو وہ ان چیزوں کا کیوں تقاضہ کررہے ہیں جو ان کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتیں۔ شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے چیمبر میں وزیر اعظم سے ملاقات کی اور اس ملاقات کے ایجنڈے سے بھی لوگوںکو آگاہ نہیں کیا گیا جو کہ آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔

News Source : Daily Pakistan Online

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں