They are 100% FREE.

اتوار، 1 اپریل، 2018

ن لیگ کو گھر کی لونڈی بنایا گیا تو شاید پارٹی سے رشتہ نہ رہے،چوہدری نثار


سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے رشتہ اور ناطہ قائم رکھنا چاہتا ہوں لیکن پارٹی کو گھر کی لونڈی بنایاگیا تو شاید پارٹی سے بھی رشتہ نہ رہے۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 34سال سے نواز شریف اور سینئر اکابرین سے مل کر پارٹی کی داغ بیل رکھی تاہم اب میاں نواز شریف سے وہ روابط نہیں اور وہ سلسلہ شاید نہیں جو مسلم لیگ ن سے ہے، میرے ٹکٹ کا فیصلہ پارٹی نے کرناہے نہ کسی پارلیمانی بورڈ نے میں نے الیکشن کس پارٹی کے پلیٹ فارم سے لڑناہے یہ فیصلہ میں نے کرناہے اور بہت جلد یہ فیصلہ کروں گا کہ کس پلیٹ فارم سے الیکشن لڑوں۔ چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ عمر ان خان سے میری ذاتی دوستی رہی ہے سیاسی تعلق نہیں رہا اور گزشتہ ساڑھے 3سال سے عمران خان سے براہ راست یا بلواسطہ کوئی رابطہ نہیں، عمران اور زرداری کا سیاسی طورپر ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے جب کہ میری اور آصف زرداری کی سیاست بہت مختلف ہے اگر نظریات ملتے ہوں تو ایک جگہ بیٹھنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے لندن قیام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں،شہباز شریف صرف اپنی خرابی صحت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں جب کہ مجھے خدشہ ہے شہبازشریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ اور گنجائش نہیں دی جائے گی، پارٹی صدارت کے بعد انھیں کام کرنے کا مینڈیٹ دیاگیا تو کئی امور میں بہتری آ سکتی ہے۔ وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات سے ابہام دور نہیں ہوئے بلکہ اضافہ ہوا،ملاقات کا مقصد اگر اداروں میں نرمی پیدا کرنا تھا تو میں ایک سال سے یہی بات کررہا ہوں اگر یہ راستہ اختیار کرلیا جاتا تو اس ملاقا ت کی ضرروت نہ پڑتی جب کہ حکومت اور سپریم کورٹ شکوک شبہات دور کرنے کے لئے مل کر قدم اٹھانا چا ہئے، چوہدری نثار نے وزیراعظم کے دورہ امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی امریکی نائب صدر سے ملاقات کامقصد منفی امریکی بیانیہ کی تشہیر ہے مجھے وزیراعظم اور امریکی نائب صدر کی ملاقات کا مقصد سمجھ نہیں آیا، ہمیں امریکی حکام کو یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ ہماری قیادت کو لیکچر دیں اوریکطرفہ مسلط کردہ امریکی بیانیہ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں