They are 100% FREE.

جمعہ، 3 جولائی، 2020

ایران کے جوہری پلانٹ میں خوفناک دھماکا دھماکا فیکٹری کے اس حصے میں ہوا جہاں نئے سینٹری فیوجز بنائے جاتے تھے.رپورٹ

ایران کے جوہری پلانٹ میں خوفناک دھماکا
تہران: ایران کے جوہری توانائی کے ایک پلانٹ میں خوفناک دھماکے کے بعد ایک حصے میں آگ بھڑک اٹھی جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے. عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق ایران کے مرکزی جوہری پلانٹ میں پراسرار دھماکا ہوا ہے، دھماکا فیکٹری کے اس حصے میں ہوا جہاں نئے سینٹری فیوجز بنائے جاتے تھے.

دھماکے کے بعد عمارت کے اس حصے میں آگ بھڑک اٹھی ایران کی اٹامک انرجی تنظیم نے جوہری پلانٹ کے اس حصے کی تصویر بھی جاری کی ہے جس میں آگ بھڑکتی ہوئی نظر آ رہی ہے تاہم دھماکے اور آتشزدگی کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ہے.

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت اور وجہ کے تعین کے لیے تحقیقات جاری ہیں، دہشت گردی کے عنصر کا بھی خدشہ ہے تاہم حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا.

جوہری پلانٹ کے سینٹری فیوجز شعبے کا حال ہی میں افتتاح کیا گیا تھا واضح رہے کہ امریکا نے ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ مرکزی جوہری پلانٹ میں نئے سینٹری فیوجز بنائے جارہے ہیں جو ایٹم بم بنانے میں استعمال ہوں گے اور اسی لیے ایران پر پابندیاں عائد کی تھیں. ادھر عرب نشریاتی ادارے نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ اجازت دی گئی حد سے تجاوز کر گیا ہے‘ایجنسی کی جانب سے جاری حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران ابھی تک دو مشتبہ جوہری مقامات تک رسائی دینے سے انکار کر رہا ہے.

اس کے ساتھ ہی یہ سوال نمایاں طور پر جنم لے رہا ہے کہ کیا ایران کے پاس اتنا یورینیم ہے جس سے جوہری ہتھیار تیار کیا جا سکے؟ ایران کے پاس اس وقت یورینیم کی افزودگی کی تین بڑی تنصیبات میں سے پہلے نمبر پر اصفہان جوہری کمپاﺅنڈ جو 2004 میں بنایا گیاوسطی ایران میں واقع یہ کمپاﺅنڈ ملک میں اہم ترین جوہری ٹھکانوں میں شمار ہوتا ہے‘دوسرے نمبر پر”فوردو“ اسٹیشن میں واقع ہے جس کا انکشاف 2009 میں ہوا تھا یہ اسٹیشن تہران کے جنوب میں پہاڑی علاقے میں زیر زمین واقع ہے یوں اس اسٹیشن کو تباہ کرنا عملی طور پر ناممکن ہو گیا ہے مذکورہ اسٹیشن پر گذشتہ برس سے 1044 سینٹری فیوجز نے کام شروع کر دیا تھا.

تیسرے نمبر پر”ناتنز“ایٹمی تنصیب ہے یہ ایران کے وسط میں ایک لاکھ مربع میٹر کے رقبے پر زمین سے آٹھ میٹر نیچے واقع ہے اس تنصیب کا انکشاف 2002 میں ہوا تھا یہاں تقریبا 50 ہزار سینٹری فیوجز کے کام کرنے کی گنجائش ہے. سال 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کم کر دینے کے بعد ایران کا یورینیم کا ذخیرہ بڑھ کر 1571 کلو گرام تک پہنچ گیا تاہم یہ حجم اب بھی ناکافی ہے جوہری ہتھیار کی تیاری کے لیے یورینیم کی افزودگی کا تناسب بڑھا کر 90% تک کرنا ہو گا اس طرح جوہری ہتھیار کی تیاری کے لیے قابل تقسیم مواد کام کر سکے گا.

ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کا تناسب 20% تک پہنچ گی تھا جس کے بعد تہران جوہری معاہدے کے تحت اسے بیرون ملک فروخت کرنے پر مجبور ہو گیا‘ایران کی جانب سے یہ خطرہ ہے کہ وہ 20% تک افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے. اور جو اس تناسب سے افزودگی کو ممکن بنا لے اس کے لیے 90% تک چلا جانا آسان ہو گا اس وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے کو برا قرار دیا کیوں کہ اس معاہدے نے ایران سے وہ صلاحیت نہیں چھینی جو اسے کسی بھی وقت یورینیم کی افزودگی کا تناسب بڑھانے میں کامیاب بناتی ہے. ایران کے پاس موجود پرانے سینٹری فیوجز کے معیار کو دیکھتے ہوئے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ تہران کو تباہ کن جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے زیادہ طویل وقت اور فنی صلاحیت درکار ہو گی.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں