They are 100% FREE.

پیر، 26 مارچ، 2018

نثار خواب وزیر اعظم بننے کا دیکھتے ہیں‘ آج تک گھر سے الیکشن نہیں جیت سکے جاویدہاشمی


 سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان کی سوئی آخر تک پہنچ چکی ہے، چوہدری نثار ملک کو آئین کے مطابق چلنے دیں اور مجھے خاموش رہنے دیں، چوہدری نثار وزیراعظم بننے کا خواب دیکھتے ہیں لیکن وہ آج تک اپنے گھر کے علاقہ چکری سے الیکشن نہیں جیت سکے۔ جب بھی پارٹی پر مشکل وقت آیا چوہدری نثار بیماری کا بہانہ کر لیتے تھے ، مریم نواز قوم کی بیٹی ہے جس نے مشکل وقت میں پارٹی کو سنبھالا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پی سی کالونی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے مزید کہا کہ چوہدری نثار اور میرا عرصہ دراز سے تعلق ہے اب چوہدری نثار کے پارٹی کیساتھ کیسے تعلقات ہیں اندر کی بات مجھے معلوم نہیں ہے لیکن چوہدری نثار کے اختلاف کا پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ،امید ہے شہباز شریف ان کے اختلافات کا بہتر حل نکالیں گے لیکن یہ حقیقت ہے کہ چوہدری نثار کے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات ہیں، میں تو ابھی کسی جماعت میں نہیں ہوں لیکن میاں نواز شریف ،میاں شہباز شریف اور ان کی فیملی سے اچھے تعلقات ہیں اور میری دونوں بھائیوں سے بے تکلفی ہے، میں چوہدری نثار کا دل سے احترام کرتا ہوں شہباز شریف وزیراعلی بنیں یا چوہدری نثار وزیراعظم بنیں مجھے اس سے کیا لینا دینا ،میں تو صوبائی اسمبلی کا امیدوار نہیں ہوں۔ البتہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑوں گا مجھے وہ وقت بھی یاد ہے جب چوہدری نثار اور شہباز شریف نے میرے پاس آکر کہا کہ آپ وزیر بنیں میں نے کیونکہ جمہوریت کو بچایا۔ اس لئے میں آج بھی جمہوریت کے راستے پر چل رہا ہوں ابھی باضابطہ طور پر کسی پارٹی میں شامل نہیں ہوا ، حلقہ بندیوں کا جائزہ لے کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کروں گا، میاں نواز شریف نے کیونکہ مجھے یہ کہا کہ آپ جس حلقہ سے الیکشن لڑیں گے آپ کے مقابلے میں مسلم لیگ امیدوار نامزد نہیں کرے گی یہ اصل میں مسلم لیگ کا ٹکٹ ہے جو مجھے مل چکا ہے میرے اگر پارٹی سے کوئی اختلاف ہوئے تھے تو ان تعلقات کو خراب کرنے میں چوہدری نثار کا ہاتھ ہے بلکہ جب میں مسلم لیگ کا قائم مقام صدر بنا تو چوہدری نثار نے مجھے تسلیم نہیں کیا تھا اور اجلاس میں بیٹھ کر میرا مذاق اڑانے کی کوشش کرتے تھے لیکن میں نے کبھی اس کی پرواہ نہیں کی ان کا میرے خلاف بیان سمجھ سے باہر ہے جبکہ مجھے کسی عہدے کا لالچ نہیں ہے اصل میں ملک میں جب جمہوریت چلنے لگتی ہے تو کچھ طاقت ور عناصر درمیان میں دخل اندازی کرنے لگ جاتے ہیں چوہدری نثار نے ہمیشہ کسی اور کی زبان استعمال کی جب بھی کبھی پارٹی پر مشکل وقت آیا چوہدری نثار یاتو بیمار ہوکر ہسپتال پہنچ جاتے ہیں یا پھر گھر میں نظر بند ہوتے ہیں اور میں جیل میں ہوتا ہوں انہوں نے کہا کہ 12اکتو بر کو جب وزیراعظم ہاؤس میں میاں نواز شریف پر بندوقیں تان لی گئیں اور عوام کے منتخب وزیراعظم کو گرفتار کر لیا گیا تو چوہدری نثار بندوقوں کے سائے سے کس طرح باہر نکلے یہ فن انہیں ہی آتا ہے انہوں نے کہا کہ جب پارٹی پر بحران آیا تو کلثوم نواز نے باہر آکر پارٹی کو سنبھالا اور میں کلثوم نواز کے ساتھ تھا آج جب پارٹی ڈیڈ ہو رہی تھی تو مریم نواز نے مسلم لیگ کو متحرک کیا ہے اور وہ عوام سے اچھے انداز سے خطاب کرتی ہیں، میری بیٹی ہیں انہوں نے جمود کی کیفیت توڑی ہے اور اپنی والدہ کی طرح پارٹی کو بچالیا ہے، چوہدری نثار پارٹی کو بند گلی میں داخل کرنا چاہتے ہیں وہ خود کیونکہ وزیراعظم بننا چاہتے تھے اس لئے انہوں نے شاہد خاقان عباسی کو بھی تسلیم نہیں کیا ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرا شہباز شریف سے بھی کوئی اختلاف نہیں ہے انہوں نے میرے کہنے پر ملتان اور مخدوم رشید میں 18بوائز اور گرلز کالجز دیئے میرا تو شہباز شریف سے کو ئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی میں نے کبھی ایم پی اے کا الیکشن لڑا ہے البتہ چوہدری نثار وزیراعلی یا وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں، چوہدری نثار بڑے آدمی ہیں اور میں چھوٹا آدمی ہوں انہوں نے اپنے بہنو ئی اور بھانجے کو ٹکٹ دلایا ، انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے تو نہ صرف نواز شریف بلکہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے بھی اربوں روپے کے فنڈز حاصل کئے لیکن چکری سے الیکشن ہارتے رہے انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ میچ کے لئے پی ایس ایل کی طرح اپنے کھلاڑی میدان میں لاتی ہے لیکن اب یہ نظام پٹ چکا ہے، فوج ادارہ نہیں بلکہ ایک سروس ہے جس کا کام سرحدوں کی حفاظت ، سیلاب اور مشکل وقت میں عوام کی خدمت کرنا ہے انہوں نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ موجودہ چیف جسٹس بھاٹی گیٹ کی سیاست کرنے لگے ہیں اگر وہ کونسلر کا الیکشن لڑنا چاہیں تو وہ استعفیٰ دے کر سامنے آئیں انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ کرتی ہے ان کے پیڈ ورکرز ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں تو حمزہ شہباز کی بھی تعریف کرتا ہوں حالانکہ ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ جب مریم اور حمزہ میرے خلاف بیان دیتے تھے انہیں میرے ان کے والدین سے تعلقات کا اندازہ نہیں تھا انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر صاف و شفاف الیکشن نہ ہو ئے تو ملک متاثر ہو گا انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا سفر بے پناہ قربانیاں مانگتا ہے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں مجھے برہنہ کرکے برفوں پر لٹایا گیا مصطفی کھر جو بی بی نیک پروین بننے کی کوشش کرتے ہیں کے دور میں گورنر ہاؤس لاہور کے ذریعے دو لڑکیاں اغوا کی گئیں جس میں کے پی کے کے موجودہ وزیراعلی پرویز خٹک بھی ملوث تھے میں نے گورنر ہاؤس میں داخل ہوکر سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور برطانوی وزیر خارجہ کی موجودگی میں مصطفی کھر سے دو لڑکیاں بازیاب کرائیں اب پنتالیس سال بعد پرویز خٹک نے مصطفی کھر کو پی ٹی آئی میں شامل کرایا انہوں نے کہا کہ میرے خلاف بھٹو دور میں قتل کا مقدمہ درج کرایا گیا بعد میں جیل میں آکر ورثاء نے مجھ سے معافی مانگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں