They are 100% FREE.

پیر، 1 جولائی، 2019

” ہاں ہم نے وزیراعظم سے ملاقات کی“کتنے ن لیگی ارکان اسمبلی نے کھل کر اعتراف کرلیا؟ ن لیگ کیلئے پریشان کن خبرآگئی

PrimeMinisterNawazSharif.jpg
لاہور:  مسلم لیگ ن کے اراکین کی وزیراعظم سے ملاقات نے سیاسی میدان میں ہنگامہ برپا کررکھاہے اور اب مسلم لیگ ن کے دواراکین اسمبلی نے ملاقات کی تصدیق جبکہ چار نے تردید کردی، پنجاب اسمبلی کے رکن میاں محمد شعیب ایویسی ، فیصل اکرم نیازی، محمودالحق اور ایم این اے ریاض حسین پیرزادہ نے وزیراعظم سے ملاقات کی خبروں کو مسترد کردیا تاہم پنجاب اسمبلی کے رکن میاں جلیل احمد شرقپوری اور نشاط احمد خان ڈاہا نے میڈیا کو بتایاکہ وہ واقعی وزیراعظم سے ملے ہیں۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق وزیراعظم سے ملاقات کی تردید کرنیوالے تین رکن صوبائی اور ایک رکن قومی اسمبلی نے کہاہے کہ انہیں مسلم لیگ ن کی قیادت پر پورا اعتماد ہے اور وہ اپنی پارٹی سے وفادار رہیں گے ، انہوں نے بے بنیاد افواہوں سے متعلق پارٹی قیادت کو آگاہ کردیاہے جوان کے بارے میں پھیلائی گئیں۔ ان کاکہناتھاکہ انہیں یقین ہے کہ موجودہ بحرانوں سے صرف ان کی پارٹی ہی ملک کو نکال سکتی ہے ، وہ ان لوگوں کیخلاف قانونی کارروائی کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں جنہوں نے ان کیخلاف جعلی خبرپھیلائی ۔ رکن صوبائی اسمبلی جلیل احمد شوقپور ی نے بتایا کہ” وزیراعظم سے ملاقات کرکے انہوں نے پارٹی قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی ، وزیراعظم نے بھی تحریک انصاف جوائن کرنے کو نہیں کہا، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطہ کرکے وزیراعظم سے ملاقات کی بات کی تھی تاکہ اپنے حلقے کے مسائل سے انہیں آگاہ کرسکوں“۔ان کاکہناتھاکہ ’ وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر منتخب شدہ رکن صوبائی اسمبلی ہیں اور وہ حق رکھتے ہیں کہ اپنے حلقے کے مسائل سامنے لانے کیلئے وزیراعلیٰ سے ملیں، اپنے حلقے کے مسائل کے لیے وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کے سوا ہم کس سے ملیں؟“۔نشاط احمد خان ڈاہا نے اپنی ملاقات کو اس طرح بیان کیا کہ جسے دو سیاستدان اکٹھے ہوئے ہیں اور واضح کیا کہ ان کا مسلم لیگ ن کو چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ لیگی اراکین کی وزیراعظم سے ملاقات کی خبروں پر مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ نے کہاہے کہ ایسی خبریں گمراہ کن پراپیگنڈا تھا اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پارٹی متحدہے ، انہوں نے کہاکہ” وزیراعظم سے 15لیگی اراکین اسمبلی کی ملاقات میں کوئی صداقت نہیں تاہم چار سے پانچ اراکین کی ملاقات کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا، میڈیا کی طرف سے سامنے لائے گئے ناموں میں وہ افراد شامل ہیں جو آزاد حیثیت میں الیکشن جیت کرآئے ہیں‘۔ انہوں نے اپنے بیان میں الزام لگایاکہ وفاداریاں بدلنے کے لیے وزیراعظم ہاﺅس میں ایک سپیشل سیل قائم کیاگیاہے اور حکومت نے اپنی اتحادی پارٹیوں کے ایک ایک رکن کو 15بلین روپے دیئے اور اب مسلم لیگ ن کے پارلیمنٹیرینز کی وفاداریاں خریدنا چاہتے ہیں، قومی خزانے کی رقم مسلم لیگ ن کے اراکین کی وفاداریاں بدلنے کیلئے استعمال ہورہی ہے لیکن حکومت کو ایسا کرنے میں ناکامی ہوگی ، حکومت نے اپنے پاس کردہ بجٹ پر سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسی گمراہ کن خبریں پھیلائیں۔ رانا ثناءاللہ نے اپنے پارٹی اراکین کو بھی خبردار کیا کہ استعفے جمع کرائے بغیر اگر ایسا کیا تو انہیں اپنے حلقوں سے شدید ردعمل کاسامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ وفاداریاں بدلنے والے اراکین کے گھروں کے باہر احتجاج کی قیادت خود کریں گے ۔ ادھر نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پارٹی کو وفاداریاں بدلنے کی ضرورت نہیں، ہرکوئی جانتا ہے کہ ان لوگوں کیساتھ کیا ہوا جنہوں نے مسلم لیگ ن کو خیرباد کہا، مسلم لیگ ن ہارس ٹریڈنگ پر یقین نہیں رکھتی ، ہمارا مقصد جمہوریت کی مضبوطی ہے ۔ دوسری طرف وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ رانا ثناءاللہ کا اپنی صفوں میں بغاوت کا اعتراف (ن) لیگ کے سیاسی مورچے میں شگاف کا ثبوت ہے، پنجاب کے اراکین اسمبلی کی وزیراعظم سے ملاقات (ن) لیگی قیادت کی آمرانہ سوچ کے خلاف بغاوت ہے اوریہ ارکان موروثی غلامی کے لئے تیارنہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ (ن) لیگ کے پاس نہ توکوئی بیانیہ ہے اورنہ ہی قیادت، جمہوریت اورآئین کی بالادستی کا رونا رونے والوں کے منہ سے مڈٹرم انتخابات کی بات کون سی جمہوریت ہے، مغلیہ شاہی خاندان کے خلاف علم بغاوت کا مطلب نئے پاکستان کے قافلے، نظریے اورقیادت پراعتماد ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نجی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا تھا کہ  ملاقات کے حوال سے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان سے ملنے والے لیگی ارکان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پارٹی قیادت کے رویے سے نالاں ہیں جس کے باعث عمران خان سے ملنے آئے ہیں، آئندہ ہفتے مزید 7 سے 8 ایم پی ایز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے، ن لیگ میں بڑا فارورڈ بلاک بننے جارہا ہے۔ لیگی ارکان نے ملاقات کے دوران وزیر اعظم سے کہا کہ ہم آپ کے مشکل اور سخت فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں، اے پی سی میں ملک کی تباہی کا فیصلہ کیا گیا ہے اس لیے ہم آپ کے پاس آئے ہیں۔ ملاقات کرنیوالوں میں 17 ارکان صوبائی اور 9 اراکین قومی اسمبلی شامل ہیں جن کی ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد وقت تک وزیر اعظم سے ملاقات جاری رہی۔ اس ملاقات پر رد عمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ نقصان اٹھائیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں